Laaltain

گُم شُدہ شہر کی کہانی (محمد جمیل اختر)

میں نے تو اُسے بتایا بھی تھا کہ میرا دل ایک پانچ سال کے بچے جتنا ہے،میں اِن کتوں اور مچھروں سے لڑنے کا حوصلہ نہیں رکھتا

ہندسوں میں بٹی زندگی ’’ وارڈ نمبر چار کے بیڈ نمبر سات کی مریضہ کے ساتھ کون ہے ؟‘‘ ’’ جی میں ہوں” ’’مبارک ہو ، آپ کا بیٹا ہوا ہے‘‘ اُس لڑکے کو کمیٹی کے اُس سال کے رجسٹر میں تین ہزار بارہ نمبر پردرج کردیا گیاتھا۔ سکول میں وہ لڑکا ۸۰ اور ۹۰ […]

پچھلے دو سال سے سرکاری پاگل خانے میں رہتے رہتے میں نے اپنی زندگی کے تقریباً ہر واقعہ کو یاد کر کے اس پر ہنس اور رو لیا ہے۔ ویسے میں پاگل نہیں ہوں۔۔۔۔ آپ کو یقین تو نہیں آئے گا کہ اگر پاگل نہیں ہوں تو پاگل خانے میں کیا کر رہا ہوں، دیکھیں […]

ٹِک، ٹِک، ٹِک ’’ایک تو اس وال کلاک کو آرام نہیں آتا، سردیوں میں تو اس کی آواز لاوڈ سپیکر بن جاتی ہے‘‘ ٹِک ٹِک ٹِک یہ آواز اور یہ احساس واقعی بہت تکلیف دہ ہے، خصوصاً جب آپ گھر میں اکیلے ہوں، اسے ایسے لگ رہا تھا جیسے وال کلاک ٹک ٹک کی بجائے […]

محمد جمیل اختر: اُس کو وراثت میں شیشے کا گھر ملا تھاجس کو وہ بہت احتیاط سے سنبھال کر رکھتا تھا لیکن آئے روز کوئی نا کوئی پتھر مار کر چلاجاتا۔۔
محمد جمیل اختر: " چوہدری صاحب مبارک ہو آپ الیکشن جیت گئے وہ اب کچی بستی کا کیا کرنا ہے؟ " چوہدری صاحب کے پی اے نے کہا " وہاں تو اب پلازہ بنانا ہے"
محمد جمیل اختر: صبح صبح ایسی آنکھیں بالکل نہیں دیکھنی چاہئیں کیونکہ ایسی آنکھیں دیکھ کر آپ بھی میری طرح اداس ہو جائیں گے اور سارا دن دفتر میں آپ سے کام نہیں ہو سکے گا، سو میں کوشش کرتا ہوں کہ ان گاڑیوں کا بلکہ ان آنکھوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
محمد جمیل اختر: وہ آوازوں سے اتنا خوفزدہ تھا کہ کانوں میں ہر وقت روئی ڈالے رکھتا لوگ اس کی حالت پر افسوس کرتے اور اس کے ماضی کی خوشگوار باتوں کو یاد کر کے آہیں بھرتے۔