کالے تجھے کتا کھالے

ممتاز حسین: اوئے کالے تجھ میں تو سب رنگ ہیں تیرے سب رنگ نکل جائیں تو میں بچتاہوں۔ چٹا صرف بے رنگ۔۔۔چٹا سائیں۔ تو جمع ہے میں تفریق ہوں۔ آؤ ہم آنکھوں کے ڈھیلوں کو بدل لیتے ہیں تمہاری آنکھین کالا دیکھیں اور میں سفید۔ ‘‘

نوح، فاختہ اورکبوتر باز

ممتاز حسین: خدانے بادلوں کو دھکیل کر آسمان اور زمین کے درمیان کے راستے کو صاف کر دیااور خدا کی آواز سورج کی کرنوں کے ساتھ مسافت طے کرتی ہوئی حضرت نوح علیہ السلام کے کانوں سے جا ٹکرائی۔ وہ آواز حکم نہیں تھا۔ بلکہ مشورہ تھا۔

منجمد آگ

ممتاز حسین: آفاق نے آہستہ آہستہ ایک ایک کر کے بیکی کے کپڑ ے اتارے اور پھر اپنا کالا سوٹ اتارا سرد خانے کی دیوار پر لگی کھونٹی پر ٹانگ دیااور بیکی سے کہا ہماری شادی مکمل نہیں جب تک دونوں جسم ایک دوسرے میں سما نہ جائیں۔

نور نہار

ممتاز حسین: لینز دکان کے اندر کن کھجورے کو ڈھونڈ رہا تھا۔ اور کن کھجورا دلی نہاری والے کے بیٹے کے خون میں لت پت کپڑوں میں گھسا ہوا تھا

آج بھی ہر روز کی طرح

ممتاز حسین: فال نکالنے والے طوطے نے دل کی لکیر ڈھونڈ کر مشورے کے لفافے میں بند کر کے مجھےتھماتے ہوئے کہا تمہارے دل میں جو سوراخ ہے اس لکیر سے بھر دو