مجھ میں
ادھوری لذت سو رہی ہے
میں
اِس کی نیند کو
طُول دینا چاہتا ہوں
لیکن ایسا مُمکن نہیں
اپنے طے شُدہ اوقات میں
یہ بیدار ہو جاتی ہے
اپنی تکمیل کی جُست...
مصطفیٰ ارباب: وہ
ہماری روشنی چرا کر لے جاتے ہیں
ہمارے پاس صرف دھواں
کوئلے سے رستے تیزابی پانی کا ایک ڈیم رہ جاتا ہے
اس ڈیم میں چھلانگ لگا کر
ہمیں
مرجانے کی سہولت مہیا کی گئی ہے