حسن چوزہ گر

پری زاد نیچے گٹر پر تیرے در کے آگے یہ میں سوختہ سر حسن چوزہ گر ہوں تجھے صبح بازار میں بوڑھے غدار ساجد کی دکان پر میں نے دیکھا تو تیری نگاہوں میں وہ خوفناکی تھی، میں جس کی شدت سے نو ماہ مستانہ پھرتا رہا ہوں