آج کا گیت: جیون ایک دھمال (سرمد صہبائی، پٹھانے خان)
جیون ایک دھمال اُوسائیں
جیون ایک دھمال
تن کا چولا لہر لہو کی
آنکھیں مِثل مَشال
جیون ایک دھمال
سانولے مکھ کی شام میں چمکے
دو ہونٹوں کے لعل
ج...
تُو نے بھی تو دیکھا ہو گا (سرمد صہبائی)
تُو نے بھی تو دیکھا ہو گا
تیری چھتوں پر بھی تو پھیکی زرد دوپہریں اُتری ہوں گی
تیرے اندر بھی تو خواہشیں اپنے تیز نوکیلے ناخن کھبوتی ہوں گی
تو نے بھی تو...
ماہِ میر آخر کون سے میر تقی میر پر بنائی گئی؟
سید کاشف رضا: کہانی میں جھول نہ ہوتے اور سرمد صہبائی اس فلم کو اپنی مخصوص افتادِ طبع یا ایڈیوسنکریسیز سے محفوظ رکھتے تو یہ ایک یادگار فلم بن سکتی تھی۔
ہاں میری محبوبہ
سرمد صہبائی: لفظ سے لفظ بنانے والے
کوئی بھی غم ہو
لفظ کی گولی رنگ بدلتے لمحوں کی گنگا میں گھول کے پی جاتے ہیں
نظم-سرمد صہبائی
سرمد صہبائی: کیسے کھلے گا تیری بانہوں کے کُندن میں
میرا یہ سیال دکھ اور میرے صدمے
تیرے بدن کے ان جیتے سیار سموں میں
میرا لہو کیسے جاگے گا
تیرے جوبن کے موسم میں
سرمد صہبائی: تیرے جوبن کے موسم میں
دل کے اندر غیبی سورج کے گل رنگ عجائب جاگیں
پنج پوروں پر پانچ حسوں کے پھول کھلیں
ہمارے لیے صبح کے ہونٹ پر بددعا ہے
سرمد صہبائی: سنو شہر والو
کہاں ہے ہمارے لہو کی بشارت
ہمارے پراسرار خوابوں کا موسم
میری تاریخ کا لنڈا بازار
سرمد صہبائی:
اس تاریخ کے میلوں پھیلے بازاروں میں
میرے ناپ کا کوئی کوٹ نہیں ہے
شاید میرے قد کا کوئی سورما نہیں ہے
ماہِ میر؛ مسخ شدہ تاریخ کا پلندہ
فلم میں میر کی وحشت کا تذکرہ تو بہت ہے مگر اسے احمد جمال اور پروفیسر کلیم کی جنسی کج رویوں، ناکام معاشقوں اور شراب نوشی کے تناظر میں جس انداز سے پیش کیا گیا ہے وہ حقیقت سے بے حد دور ہے۔
فلم "ماہِ میر” کیسی ہے؟
سرمد صہبائی نے اس شاعری اور شاعر بیزار معاشرے میں ایک شاعر پر فلم بنائی ہے یہ عمل بلاشبہ فنکارانہ بہادری ہے۔ اور سرمد صہبائی کو اس فنکارانہ بہادری کا صلہ ضرور ملے گا۔