کہانی
توقیر عباس: بھرا شہر اس دن پریشان تھا
چوبداروں کی جاں پر بنی تھی
سپاہی ہراساں تھے
راجا کسی سوچ میں دم بخود تھا
رعایا کے چہروں پر آتے دنوں کی سیاہی کا سایا جما تھا
چوبداروں کی جاں پر بنی تھی
سپاہی ہراساں تھے
راجا کسی سوچ میں دم بخود تھا
رعایا کے چہروں پر آتے دنوں کی سیاہی کا سایا جما تھا
اٹھاؤ پرچم تحقیق ہرچہ بادا باد۔۔۔روئیداد خودی مشاعرہ
اردو میں شعر کہنے کی روایت کو عالمی شعری سرمائے میں شاید سب سے عظیم قرار نہ دیا جا سکے، لیکن شعر سننے اور سراہنے کی مجلسی روایت، اور روزمرہ گفتگو یا رسمی تحریر و تقریر میں اشعار نقل کیے جانے کا چلن، اردو والوں کے ہاں کسی طور بھی عربی یا فارسی تہذیبوں اور […]