اکیسویں صدی کی غزل کا اگر اجتماعی سطح پر بغور مطالعہ کیا جائے تو اس معاصر منظر نامے میں جو نمایاں لوگ نظر آتے ہیں ان کے ہاں معاصر زندگی کے ذاتی تجربات و انکشافات کی تخلیقی شکل مختلف اسلوبیات کے ساتھ اور مختلف تہذیبی رنگوں کی آمیزش کے ساتھ واضح ہوتی ہے۔
اکیسویں صدی کی شاعری کا منطر نامہ اردو شاعری کے افق پر ایک ایسی تشکیل کے عمل سے گزر رہا ہے جس کی بنیادوں میں جہاں مابعد جدید عہد کا اجماعی لاشعور کار فرما ہے وہیں انفرادی انسانی جبلتوں کے نقوش بھی بدرجہ اتم دیکھے جا سکتے ہیں۔