مظہر حسین سید کی دو کہانیاں

مظہر حسین سید: گولی پیٹ کو چیرتے ہوئے گزر گئی تھی۔ شدید درد اور جلن کے احساس کے ساتھ معلوم نہیں وہ کتنے منٹ تک سرپٹ بھاگتا رہا اندھا دھند جھاڑیوں اور درختوں سے ٹکراتے ہوئے وہ مزید زخمی ہو چکا تھا ۔ اُس کی چیخیں پورے جنگل میں گونج رہی تھیں۔ دوڑتے دوڑتے وہ بے دم ہو کر گرا اور بے ہوش ہو گیا۔

سائن بورڈ اور دوسری کہانیاں

جنید الدین: آپ کتاب کو بند کر کے نارمل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور یا تو سو جاتے ہیں یا ماں کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ وہ کوئی ایسی بات کرے گی جسے سن کے آپ ہنسنے لگیں گے اور سوچیں گے وہ کتنی معصوم ہے۔

افسانچے (جنید جاذب)

جنید جاذب: مگر یہاں قربانی تو جانوروں نے دی اپنی پیاری جان کی۔۔۔۔اللہ کے بندوں نے توکچھ بھی قربان نہیں کیا۔۔۔۔مزے لے لے کے کھایا۔۔۔۔۔اب ثواب کس کو ملے گا جانوروں کو یا انسانوں کو؟

سرائے

فیصل قریشی: بوڑھے نے مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اپنی بند مٹھی اس کی طرف بڑھائی اور اپنی روح اس کی ہتھیلی پر رکھ دی۔