تصنیف حیدر: اسے اس واقعے کا سخت افسوس تھا، وہ بے نظیر بھٹو کی اس اچانک موت اور بھیڑ میں ان پر ایک انجان سمت سے آنے والی گولی کو سخت برا محسوس کررہا تھا۔
تصنیف حیدر: اردو بازار تو غالب کے عہد میں ہی ختم ہوچکا تھا۔یہ کچھ اور ہے اور اس کچھ اور میں، ایک نقالی موجود ہے، جس کو دیکھنے اور محسوس کرنے کے لیے بس ایک ایسی آنکھ چاہیے، جو روز کے ان ہنگاموں میں مل کر یہیں کا ایک منظر بن کر نہ رہ جائے۔
اس وقت رات کے سوا گیارہ بجے ہیں، میں اس کوشش میں ہوں کہ کوئی اچھی تحریر، کسی تخلیق کار کا ناول، شعری مجموعہ یا پھر کوئی افسانہ ادبی دنیا پر چڑھا سکوں، یا پھر کوئی کارآمدتنقیدی و تحقیقی مضمون۔