ابعادیت

نصیر احمد ناصر: کھڑکی کے اُس پار کا منظر یک سمتی کا بہلاوا ہے اندر آؤ غور سے دیکھو اتنی جہتوں کا پھیلاؤ دیواروں کا پہناوا ہے

کسی انتظار کی جانب

ابرار احمد: جو منتظر تھا ہمارا، جو راہ تکتا تھا جو ہم پہ وا نہیں ہوتا، جو ہم پہ کھلتا نہیں جو ہم پہ کھلتا نہیں، اس حصار کی جانب کسی طلب کو، کسی انتظار کی جانب

نیند کے انتظار میں

حسین عابد: نیند کے انتظار میں آج پھر کئی خواب اِدھر اُدھر نکل گئے اُن آنکھوں کی طرف جنہوں نے اپنی چکا چوند سے دن کو تسخیر کیا