حسن چوزہ گر
پری زاد نیچے گٹر پر تیرے در کے آگے
یہ میں سوختہ سر حسن چوزہ گر ہوں
تجھے صبح بازار میں بوڑھے غدار ساجد کی دکان پر میں نے دیکھا
تو تیری نگاہوں میں وہ خوفناکی تھی، میں جس کی شدت سے نو ماہ مستانہ پھرتا رہا ہوں
یہ میں سوختہ سر حسن چوزہ گر ہوں
تجھے صبح بازار میں بوڑھے غدار ساجد کی دکان پر میں نے دیکھا
تو تیری نگاہوں میں وہ خوفناکی تھی، میں جس کی شدت سے نو ماہ مستانہ پھرتا رہا ہوں
اٹھاؤ پرچم تحقیق ہرچہ بادا باد۔۔۔روئیداد خودی مشاعرہ
اردو میں شعر کہنے کی روایت کو عالمی شعری سرمائے میں شاید سب سے عظیم قرار نہ دیا جا سکے، لیکن شعر سننے اور سراہنے کی مجلسی روایت، اور روزمرہ گفتگو یا رسمی تحریر و تقریر میں اشعار نقل کیے جانے کا چلن، اردو والوں کے ہاں کسی طور بھی عربی یا فارسی تہذیبوں اور […]