ع / ہم اسکول جانے سے ڈرتے نہیں
در اصل عربی تلواروں کے گهیرے میں
بہت اونچی شلواروں کے گهیرے میں
ہمارے بہت دوست مارے گئے
ہماری جوانمرد استانیاں
اور استاد جو ہم پہ وارے گئے
انہیں ۔۔۔۔ جنگ یہ ہارنے کیسے دیں؟
درندوں کو منه مارنے کیسے دیں؟
پهر اسکول جانے سے تو وہ ڈریں
جو اسکول کا کام کرتے نہیں
ہم اسکول جانے سے ڈرتے نہیں
ع / سمجهدار عشرہ
وہی ٹی ہاوس کی میز ۔۔۔ ہاف وہی چاے کا سیٹ
زیرہ بسکٹ ۔۔۔ بهلی گپ شپ ۔۔۔ سبهی بازار کے بهاو
وہی ناقدری کا رونا ۔۔۔ کسی اک بیرے پہ تاو
وہی ۔۔۔ سو کالڈ ۔۔۔ زمانے کے ستم ۔۔۔ کیا لکهیں
کیا گنیں ۔۔۔ کس بت طناز کے بخشے ہوئے گهاو
دیکهے اندیکهے خداوں کے کرم کیا لکهیں
نہ سمجهنے کی کوئی شے نہ کسی شے کی سمجهه
کیا کلیشے کو سمجهه آئے کلیشے کی سمجهه
لوگ مر جاتے ہیں ۔۔۔ جی اٹهتے ہیں ۔۔۔ مر جاتے ہیں
اور ہم سوچتے رہتے ہیں کہ ۔۔۔ ہم ۔۔۔ کیا ۔۔۔ لکهیں؟
ع / بهائی بهائی
بهائی تهوڑا وقت ملے گا؟
دین کی محنت ۔۔۔ دین کی کوشش ۔۔۔
آج نماز مغرب کے بعد۔۔۔۔
۔۔۔۔میری نماز جنازہ ہو گی
میرا نام ۔۔۔ محمد عبد اللہ ۔۔۔
سولہ کا لگتا، تها گیارہ کا ۔۔۔
۔۔۔۔پهر وہ مجهے ٹائلٹ میں لے گئے ۔۔۔
جسم بهی ہارا جان بهی ہار دی
فارغ ہو کر ۔۔۔ پاک اصحاب نے
کلمہ پڑهایا ۔۔۔ گولی مار دی
عشرہ / خالی کا سا
"صنم” کا ہال ہےتاریک ۔۔۔ میرے دل کی طرح
بِلَوری پردے پہ جاری ہے سیمیا کا عمل
چلی جو فلم تو لوگوں کی سانس تهم گئی ہے
قریب ہوتے ہوئے ہیرو/ہیروئن سے دور
ہم ۔۔۔ ایک کونے میں ۔۔۔ جس پر نگاہ کم گئی ہے
کہاں گئی وہ محبت ۔۔۔ وہ کیمیا کا عمل
یہ سوچتے ہیں کہ ۔۔۔ اتنے میں ۔۔۔ اِنگرِی/بَوگارٹ
بچهڑ گئے ہیں ۔۔۔ ہمیشہ اکٹهے ۔۔۔ رہنے کو
سلگ اٹهے ہیں میرے ہونٹ بهی سگار کے ساتھ
اور اُس کے گال پہ آئس کریم جم گئی ہے
عش / یوتها ناسیا
درد کا زرد سمندر
زخمی پروں کی زد پر
سمے بهر سرمئی وادی
جگہ کی جگہ خلا تها
ضبط کی آخری حد پر
اک بے دین مسیحا
اس کی نجات سے ڈر گیا
صبر کا پهل کڑوا تها
وہ آرام سے مر گیا
اپنے کام سے مر گیا
Leave a Reply