ہدایت کار: صائم صادق
اداکار: علینہ خان، علی جونیجو، راستی فاروق، ثروت گیلانی، سلمان پیر، ثانیہ سعید
کل دوستوں کے ہم راہ فلم جوائے لینڈ دیکھی۔ دیکھی اس لیے کہ اسے بین کیا گیا تھا اور خدشہ تھا کہ پھر سے بین نہ ہ...
خرم سہیل:
فلم کامنظر نامہ بے حد خوبصورت ہے۔ نیلے رنگ میں رنگے ہوئے درودیوار اور رات کے ماحول کے تناظر میں ایک شاندار سیٹ بنایا گیا، جس کے تخلیق کار "امنگ کمار"ہیں
احمد حماد:
ڈیپ واٹر ہورائزن کا اسکرین پلے حیران کُن حد تک اچھا ہے۔ اور ویژیول ایفیکٹس بھی اعلیٰ پائے کے ہیں۔ جس قدر ویژیولز پاورفُل ہیں، اتنا ہی اچھا ساؤنڈ ڈیزائن ہے۔
احمد حماد: مُور اپنے موضوع، اپنے کرافٹ، اور اپنے ڈائریکٹر جامی کی جرات آمیز پیشکش کے انداز کے باعث ایک یادگار فن پارہ بن گئی ہے۔ یہ مدتوں یاد رہنے والی فلم ہے۔
احمد حماد: سینماٹوگرافی بتا رہی تھی کہ فلم کا مقصد صرف اور صرف کہانی میں پنہاں سندیس کی ترسیل ہے۔ فلم بین کے جمالیاتی حَظ کو ملحوظِ خاطر نہیں رکھا گیا۔
سرمد صہبائی نے اس شاعری اور شاعر بیزار معاشرے میں ایک شاعر پر فلم بنائی ہے یہ عمل بلاشبہ فنکارانہ بہادری ہے۔ اور سرمد صہبائی کو اس فنکارانہ بہادری کا صلہ ضرور ملے گا۔
اگر حافظ سعید فلم فیٹم دیکھ لیتے تو شاید کبھی اس فلم پہ مقدمہ نہ کرتے ۔اگر ان کے وکیل نے یہ فلم دیکھی ہوتی تو وہ یہی رائے دیتا کہ حافظ جی جانے دو یہ تو اپنا ہی کام آسان کر رہی ہے ۔
آپ منٹوسے واقف ہوں یا نہ ہوں، منٹو کو پسند کرتے ہوں یا نہ ہوں، منٹو منٹو کی تکرار سے بیزار ہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ منٹو کو ابھی تک پوری طرح دریافت ہی نہیں کیا گیا ۔۔۔۔ہر صورت میں منٹو ایک ایسی فلم ہے جو دیکھی جانی چاہیئے۔