ستیہ پال آنند: ہاں، یہی آئینہ ہے دیکھنے والے کے لیے
اس کی خود اپنی ہی تخلیق ہے، جس میں ہر جا
وہی یکتا ہے کہ جو آئینہ سیما بھی ہے
اور خود اپنا نظارہ بھی وہی کرتا ہے
ستیہ پال آنند: محفلیں برہم کرے ہے گنجفہ بازِ "خیال"
طے ہوا ۔۔۔۔ 'برہم کنندہ' ذہن میں بیٹھا ہوا ہے
ایک ایسا فکرِِفی نفسہ ہے جو آفت کا پرکالہ ہے۔۔۔
نا فرمان ہے، زندیق، کافر !