میں تمہاری آواز کے پہلو میں سویا یہ بہت خوشگوار تھا تمہاری گرم چھاتیوں نے میرے کلیسا کو ڈھانپ لیا تم کوئی گیت گا رہی تھی جسے میں یاد نہ رکھ سکا شاید وہ ان شاخوں اور پانیوں کے متعلق تھا جو تمہاری رات میں آواہ پھرتے تھے یا تمہارے اس بچپن کا گیت جو […]
پلکیں خون سے جم رہتی ہیں، آنکھیں رو رو تھم رہتی ہیں راتیں بستر پر نہیں سوتیں، برف کی سل پر جم رہتی ہیں جو زلفیں سنوری رہتی تھیں، اب درہم برہم رہتی ہیں ان زلفوں کے مار پیچ میں گھڑیاں سم در سم رہتی ہیں چڑیاں دھڑکن کی ساون میں دل کے پیڑ پہ […]
کِھلے ہوئے گلاب رخ ہرے بھرے جوان تن دزار پیڑ وقت کی زمین پر کھڑے ہوئے پرکاش کی تلاش میں امید سینچتے ہوئے لہک چہک فضاؤں میں دمک روواں روواں دل اور جگر تپاں تپاں دہکتی شوخ حسرتیں ہر ایک مس گمان، گدگدی میں میل کی امنگ ہونٹ کے نشان آن آن گردنوں پہ نور […]