کہانی میرے دور کی

اسما حسن کے افسانے "شہرں بتاں” کا تاثراتی جائزہ

اس مجرد آرٹ پیس کو مذہب کے تناظر میں دیکھنا اس کی آفاقی معنویت کو محدود کر دینے کے مترادف ہے یہ انسانیت کا نوحہ ہے ظلم و بربریت کا نوحہ ہے اور ظلم کے خلاف اٹھنے والی آواز کے نقارہ ِ خدا بننے کا ماجر ہے اس کہانی...

منیر احمد فردوس کے افسانے "کالی شلوار والی” کا تاثراتی جائزہ

پہلے دو باتیں منیر احمد فردوس کے بارے میں اختصار میں جامعیت جس طرح میں نےمنیر احمد فردوس کے ہاں دیکھی ہے یہ چیز کم کم ہی دوسرے ہم عصر لکھاریوں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ جہاں اختصارافسانے کا حسن دو چند کر دیتا ہے و...

"تڑپتا پتھر” کا تاثراتی جائزہ

شین زاد: مجھے اس تخلیق کے اس ایک دوسرے کی دلیل بنتے ہوئے استدلالی نظام نے بہت متاثر کیا میں ایک بار پھر مصنفہ کو داد پیش کرتا ہوں اور اب تک کے پڑھے چند بہترین مائکرو فکشن میں اسے پہلے تین میں شامل کرتا ہوں۔

"اماں ھو مونکھے کاری کرے ماریندا” کا تاثراتی جائزہ

شین زاد: یہ کہانی صرف پسماندہ علاقے کی نہیں۔ تھر کی ہے جسی کی اپنی ثقافت ہے جس کی اپنی اقدار ہیں جس کی اپنی حدود ہیں تھر جہاں بیویاں شادی کے بعد تیس سال گزار دیتی ہیں لیکن اپنے خاوند کی موجودگی میں آنکھ اونچی نہیں کرتیں

خالدہ حسین کے افسانے”ابنِ آدم” کاتاثراتی جائزہ

شین زاد: "ابنِ آدم " امریکہ عراق جنگ کے تناظر میں لکھی گئی کہانی لگتی ہے لیکن مصنفہ نے اپنے کمالِ فن سے اسے ایسی آفاقیت عطا کر دی ہے کہ یہ کسی ایک فرد، کسی ایک خطے،کسی ایک ملک،یا کسی ایک براعظم کی کہانی نہیں رہی بلکہ یہ کل انسانیت اورکلی دنیا کی کہانی بن گئی ہے۔