اس وقت آسمان سے امرت کی بوندیں ٹپکنے لگیں اور روہتاس زندہ ہو اٹھا۔ ہریش چندر اور شِویا کی خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا۔ انہوں نے سب دیوتاوں کو پرنام کیا اور روہتاس کو چھاتی سے لگا کر پیار کرنے لگے۔
یہ کس کس جنم میں میرے ماں باپ تھے۔ میں تو اپنے عمل کی سزا اور جزا کے لیے کبھی دیوتا ہوں کبھی انسان، کبھی چوپایہ، کبھی پرندہ۔ طرح طرح کے جسموں میں نہ جانے کتنے یگوں سے بھٹک رہا ہوں۔
اس گلی کے واقعہ کی خبر چند گھنٹوں میں تمام شہر میں پھیل گئی۔ اور اس کے چچا اور دوسرے چچاؤں نے بٹن دبایا اور اس کا جو انجام ہوا اس کا ذکر لاحاصل ہے۔ اسے بولنے کا ایک بھی موقع ملا ہوتا تو ہمارا دوست ضرور جھوٹ بول کرشہر کو بچالیتا۔ لیکن یہ جان بچانے والا جھوٹ بولا نہ گیا۔
۔ لَو اور کُش تھے تو لڑکے سے، لیکن اول تو رام چندر جی کے بیٹے تھے، دوسرے تیر اندازی کے گُر انہوں نے رشی بالمیک سے سیکھے تھے۔ چنانچہ تھوڑی ہی دیر میں فوج کے پاوں اکھڑ گئے۔
جو کچھ تم نے کہا ہے، اور جس طرح کہا ہے، اس کو شلوک(شعر)کہتے ہیں۔تم دنیا کے سب سے پہلے شاعر ہو۔علم اور فن کی دیوی سرسوتی تم پر مہربان ہے۔لہٰذا اسی چھند(بحر)میں تم رام چندر جی کے حالات رامائن کے نام سے لکھنا شروع کردو۔
کیکئی نے مانگ پیش کی کہ رام چندر جی کے بجائے اس کے اپنے بیٹے بھرت کو راج پاٹ دیا جائے اور رام چندر جی کو چودہ برس کا بن باس دے کر ایودھیا سے باہر بھیج دیا جائے۔
جب آہوتی دینے کا وقت آیا تو سب دیوتاوں کے نام کی آہوتی دی گئی، لیکن شو جی کا نام کسی نے نہیں لیا۔ یہ دیکھ کر بھوانی کو اتنی تکلیف ہوئی کہ وہ سب کے سامنے یگیہ کی آگ میں کود پڑی اور پیشتر اس کے کہ کوئی اسے بچائے، وہ جل کر راکھ ہوگئی۔