آواز
آوازوں کی تاریخ کہاں سے شروع ہوئی اس کن سے اس کے کن سے اور سلسلہ پھیلتا گیا ۔
اس نے لمبا سانس کھینچ کر کرسی سے ٹیک لگا لی.
قلم کو بے جان انگلیوں میں تھامے وہ کرسی پہ ڈھیلے ڈھالے انداز میں بیٹھی تھی۔
م...
حکومت کے ایوانوں میں زلزلہ بپا تھا۔
جھوٹوں کے شہر میں ایک باغی نے سچ بولنے کا اعلان کیا تھا۔
ہنگامی صورت حال میں فوج کو طلب کیا گیا۔
چپ راست چپ راست کرتے ہوئے دستے پہنچ گئے۔
انجینئرنگ کور کے کمانڈر کو ذمے د...
ہندسوں میں بٹی زندگی
’’ وارڈ نمبر چار کے بیڈ نمبر سات کی مریضہ کے ساتھ کون ہے ؟‘‘
’’ جی میں ہوں"
’’مبارک ہو ، آپ کا بیٹا ہوا ہے‘‘
اُس لڑکے کو کمیٹی کے اُس سال کے رجسٹر میں تین ہزار بارہ نمبر پردرج کردیا گیات...
مزید مائیکرو فکشن پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔
’’یوپی، ناگن چورنگی، حیدری، ناظم آباد، بندر روڈ۔۔۔۔۔۔۔۔ کرن۔۔"
کنڈیکٹر کی تکرار سن کر اچانک وہ اپنے خیالات سے باہر نکل آیا۔
’’کرن؟ کیا اس کی منزل آگئی۔۔ـ‘‘ اس نے س...
سیاہ گڑھے
وہ ایک خونی لٹیراتھا۔ اس کے سر پر انعام تھا، اس کی موت یقینی تھی اور اس وقت وہ کسی انجان راستے پر لگاتار کئی دنوں سے بھاگا چلا جا رہا تھا۔اس کے پیچھے تھے مسلح سپاہی اور ان کے خونخوار کتے۔ یہ اس کی بق...
کارنس
’’میں اسے گڑیا سے کھیلنے نہیں دوں گی۔‘‘
کمرے کے سناٹے کو چیرتی، تین سایوں میں سے ایک کی سرگوشی ابھری۔۔۔۔۔۔اور دلوں میں اتر گئی۔۔۔۔
۔۔۔سنگدلی، سفاکیت، پختہ ارادہ
۔۔۔تذبذب، نیم دلی،پس و پیش
۔۔۔مظلومیت،بے ب...
مظہر حسین سید: گولی پیٹ کو چیرتے ہوئے گزر گئی تھی۔ شدید درد اور جلن کے احساس کے ساتھ معلوم نہیں وہ کتنے منٹ تک سرپٹ بھاگتا رہا اندھا دھند جھاڑیوں اور درختوں سے ٹکراتے ہوئے وہ مزید زخمی ہو چکا تھا ۔ اُس کی چیخیں پورے جنگل میں گونج رہی تھیں۔ دوڑتے دوڑتے وہ بے دم ہو کر گرا اور بے ہوش ہو گیا۔
جنید الدین: آپ کتاب کو بند کر کے نارمل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور یا تو سو جاتے ہیں یا ماں کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ وہ کوئی ایسی بات کرے گی جسے سن کے آپ ہنسنے لگیں گے اور سوچیں گے وہ کتنی معصوم ہے۔
جنید جاذب: مگر یہاں قربانی تو جانوروں نے دی اپنی پیاری جان کی۔۔۔۔اللہ کے بندوں نے توکچھ بھی قربان نہیں کیا۔۔۔۔مزے لے لے کے کھایا۔۔۔۔۔اب ثواب کس کو ملے گا جانوروں کو یا انسانوں کو؟
کنور نعیم: اس نے دارِجنّت سے جھانک کر دوسری طرف کا جلوہ دیکھا تو بُت بن کر رہ گیا۔ جہنّم ٹھنڈی تھی، نرم گرم بستر، دلفریب پوشاکیں، مطمئن چہرے، غرض جہنّم ہر لحاظ سے جنّت سے بہتر نظر آ رہی تھی۔
ڈاکٹر احمد حسن رانجھا: شوگر نے اس کی زندگی اجیرن کر دی تھی۔ وہ پیر جی کا مرید تھا، پیر جی شوگر کے لیے چینی دم کرتے تھے۔ اس نے دم کی ہوئی چینی خوب کھائی،