Micro Fiction

آواز (عظمیٰ طور)

آواز آوازوں کی تاریخ کہاں سے شروع ہوئی اس کن سے اس کے کن سے اور سلسلہ پھیلتا گیا ۔ اس نے لمبا سانس کھینچ کر کرسی سے ٹیک لگا لی. قلم کو بے جان انگلیوں میں تھامے وہ کرسی پہ ڈھیلے ڈھالے انداز میں بیٹھی تھی۔ م...

صلیب (مشرف علی زیدی)

حکومت کے ایوانوں میں زلزلہ بپا تھا۔ جھوٹوں کے شہر میں ایک باغی نے سچ بولنے کا اعلان کیا تھا۔ ہنگامی صورت حال میں فوج کو طلب کیا گیا۔ چپ راست چپ راست کرتے ہوئے دستے پہنچ گئے۔ انجینئرنگ کور کے کمانڈر کو ذمے د...

ہندسوں میں بٹی زندگی اور دیگر کہانیاں (محمد جمیل اختر)

ہندسوں میں بٹی زندگی ’’ وارڈ نمبر چار کے بیڈ نمبر سات کی مریضہ کے ساتھ کون ہے ؟‘‘ ’’ جی میں ہوں" ’’مبارک ہو ، آپ کا بیٹا ہوا ہے‘‘ اُس لڑکے کو کمیٹی کے اُس سال کے رجسٹر میں تین ہزار بارہ نمبر پردرج کردیا گیات...

سمندر، ڈالفن اورا ٓکٹوپس (عامر صدیقی)

مزید مائیکرو فکشن پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔ ’’یوپی، ناگن چورنگی، حیدری، ناظم آباد، بندر روڈ۔۔۔۔۔۔۔۔ کرن۔۔" کنڈیکٹر کی تکرار سن کر اچانک وہ اپنے خیالات سے باہر نکل آیا۔ ’’کرن؟ کیا اس کی منزل آگئی۔۔ـ‘‘ اس نے س...

عامر صدیقی کے تین افسانے

کارنس ’’میں اسے گڑیا سے کھیلنے نہیں دوں گی۔‘‘ کمرے کے سناٹے کو چیرتی، تین سایوں میں سے ایک کی سرگوشی ابھری۔۔۔۔۔۔اور دلوں میں اتر گئی۔۔۔۔ ۔۔۔سنگدلی، سفاکیت، پختہ ارادہ ۔۔۔تذبذب، نیم دلی،پس و پیش ۔۔۔مظلومیت،بے ب...

دائرہ

اسد رضا: مجھے وہاں تقریر کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا۔ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ مجھے کس نے بھیجا ہے اور نہ ہی یہ کہ میرے سامع کون ہوں گے۔

مظہر حسین سید کی دو کہانیاں

مظہر حسین سید: گولی پیٹ کو چیرتے ہوئے گزر گئی تھی۔ شدید درد اور جلن کے احساس کے ساتھ معلوم نہیں وہ کتنے منٹ تک سرپٹ بھاگتا رہا اندھا دھند جھاڑیوں اور درختوں سے ٹکراتے ہوئے وہ مزید زخمی ہو چکا تھا ۔ اُس کی چیخیں پورے جنگل میں گونج رہی تھیں۔ دوڑتے دوڑتے وہ بے دم ہو کر گرا اور بے ہوش ہو گیا۔

سائن بورڈ اور دوسری کہانیاں

جنید الدین: آپ کتاب کو بند کر کے نارمل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور یا تو سو جاتے ہیں یا ماں کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ وہ کوئی ایسی بات کرے گی جسے سن کے آپ ہنسنے لگیں گے اور سوچیں گے وہ کتنی معصوم ہے۔

افسانچے (جنید جاذب)

جنید جاذب: مگر یہاں قربانی تو جانوروں نے دی اپنی پیاری جان کی۔۔۔۔اللہ کے بندوں نے توکچھ بھی قربان نہیں کیا۔۔۔۔مزے لے لے کے کھایا۔۔۔۔۔اب ثواب کس کو ملے گا جانوروں کو یا انسانوں کو؟

جنّت

کنور نعیم: اس نے دارِجنّت سے جھانک کر دوسری طرف کا جلوہ دیکھا تو بُت بن کر رہ گیا۔ جہنّم ٹھنڈی تھی، نرم گرم بستر، دلفریب پوشاکیں، مطمئن چہرے، غرض جہنّم ہر لحاظ سے جنّت سے بہتر نظر آ رہی تھی۔

سرائے

فیصل قریشی: بوڑھے نے مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اپنی بند مٹھی اس کی طرف بڑھائی اور اپنی روح اس کی ہتھیلی پر رکھ دی۔