یہ ان دنوں کی بات ہے، جب میں نے دہلی میں دوردرشن اردو کے کچھ معمولی سے کام کرکے یہ سمجھنا شروع کر دیا تھا کہ اب تو ہم بھی میڈیا کے لیے کام کرتے ہیں، ہماری بھی عزت چوک چوراہوں پر ہے، آٹو رکشہ والے کو آنکھیں دکھائی جاسکتی ہیں، معمول کی ناانصافیوں کو غصے کی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے ان پر اپنے جرنسلٹ ہونے کی دھونس جمائی جاسکتی ہے اور بہت سے ایسے کام کیے جاسکتے ہیں جو کم از کم خودتشفی کے زمرے میں آتے ہوں۔