تنویر حُسین کی ڈائری

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 17 دسمبر 1971- سرنڈر

دن بھر ہم اپنی پوزیشن میں رہے۔ایف۔ ایف والوں نے بتایا کہ ہماری بٹالین تیسرے دن سے کہیں غائب ہے جبکہ ہمارے سی او صاحب شدید زخمی ہو کر ایف۔ ایف کی ایک اور کمانڈ پوسٹ پر آئے پڑے ہیں۔کیپٹن لہراسپ خاں صاحب نے بتایا کہ کیپٹن دُرّانی صاحب پرسوں کے ایکشن میں شہید ہوگئے تھے۔

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 16 دسمبر 1971- پسپائی

صبحدم ہماری اور ایف۔ایف کی مشترکہ جمگاہ پر شدید قسم کا اٹیک آیا۔میڈیم توپخانے کی گولہ باری سے ایک دم کیمپ میں ہلچل مچ گئی۔ہماری کمپنی کا ایک جوان شہید اور کئی لوگ چند منٹ کی گولہ باری میں زخمی ہوگئے۔

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 14 دسمبر 1971- بونگلہ دیش سے پہلے۔۔۔

میں صبح وردی پہن کر باہر نکلا تو دیکھا کہ اسمبلی گراونڈ میں چھے بنگالی درختوں سے بندھے کھڑے تھے اور کوت نائیک صاحب ان سے برآمد ہونے والے اسلحے کا معائنہ کررہے تھے۔

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 8 دسمبر 1971- پُنّوں کی سُپاری

فجر کی نماز کے بعد لنگر کمانڈر سے ملا۔اُس نے بتایا کہ ابھی جے کیوُ صاحب اور کیپٹن صاحب کی بات ہوئی ہے، آج تمام نفری کو ناشتہ ملے گا لیکن دوپہر کے کھانے کا مسئلہ درپیش ہے۔

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 7 دسمبر 1971- سچ یا جھوٹ

آج سارا دن ہم لوگ سٹینڈ ٹُو رہے لیکن کسی موو کا حکم ملا نہ کوئی ناگوار واقعہ ہوا۔ پُنّوں میرے پاس رہا۔بے چارہ گزشتہ چند روز کے واقعات سے بہت گھبرایا ہوا تھا، مُجھ سے اپنے خوف کا اظہار کرکے رونے لگا۔

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 3 دسمبر 1971- اعلانِ جنگ

آج دن کا آغاز ہی شدید ہنگامے سے ہوا۔فارمیشنوں کو باقاعدہ جنگ کے آرڈر مل گئے ۔صبح کی فالنی کے بعد الفا،چارلی،ڈیلٹا اور ہیڈکوارٹر کمپنی کو ہندوستانی بارڈر کی طرف موو کر جانے کا حکم ملا۔۔۔۔