گلوب کے مرغولے میں گردش کرتی رات (جمیل الرحمٰن)
پرکار کی نوک پر کاغذی گلوب نے تیزی سے حرکت کی اور مجھے کئی حصوں میں منقسم کردیا میں نہیں…
پرکار کی نوک پر کاغذی گلوب نے تیزی سے حرکت کی اور مجھے کئی حصوں میں منقسم کردیا میں نہیں…
جمیل الرحمٰن:نظم کی سانس اکھڑ رہی ہے زمین بگڑ رہی ہے لفظ چلّا رہے ہیں کیا تمہیں یہ علم نہیں…
جمیل الرحمان: پیارے علی زریون یہاں تخت درختوں کی لکڑی سے نہیں معصوموں اور کمزوروں کی ہڈیوں اور گوشت سے…
جمیل الرحمان: وہ فلائی اووروں پر چل کر نہیں لوٹ سکے گا اُسے پرانے راوی کو نئے راوی میں انڈیل…
جمیل الرحمان: تم نے ہر گھر سے ستارے نوچ کر تیرگی کا آئینہ صیقل کیا بے حسی کو عام کرنے…
جمیل الرحمان: کمرے میں موجود خالی کرسی اور اس کے سامنے پڑی بیضوی میز اُن آواز وں کے بین سُن…
جمیل الرحمان: ہر بار میرے پھیپھڑے دھوئیں سے بھر دیے گئے اور چھتوں سے سوختنی قربانیوں کی مہک اٹھتی رہی
جمیل الرحمان: میں تم سے آج اپنا آپ واپس مانگتا ہوں مجھے تم خوں بہا مت دو
جمیل الرحمان:میں سارے ایندھن کا شور خود میں انڈیل لینا چاہتا ہوں افق پر لہو میں تیرتا دھندلکا میرے کسی…
جمیل الرحمٰن: کوئی پنچھی نہ تارا نہ کوئی سکھی موہے پیڑا کی سدھ بدھ بھی کب رہ گئی
جمیل الرحمٰن: تمہارے ہونٹوں اور آنکھوں سے نچوڑا ہوا رس میرے لیے وہ قفس تعمیر کر گیا ہے جس میں…
جمیل الرحمٰن: داستان ایک وحشی کی طرح عنوان کو برہنہ کرنے میں مصروف ہے اور انجانی لذّتیں قطار باندھے مسہری…
جمیل ارحمان: سورج، ستارے، زمین اور ہم سبھی گردش میں ہیں ہمارے دنوں کی طرح مگر ساکت ہیں
جمیل الرحمان: سورج مکھی تیرے شہر میں دن راستہ بھول گیا تیرے مکینوں کی لاشیں خاک پر اوندھے منہ پڑی…
جمیل الرحمان: سورج دیوتا نے شہزادے کا رتھ الٹ دیا شہزادے کا کچھ پتہ نہین چلا لیکن شہزادی کی لاش…