محترم مدیر
جناح صاحب کی گیارہ اگست کی تقریرآج تک اُن طاقت ور ہاتھوں کی جکڑ میں ہے جو پاکستان کو ایک تنگ نظر مذہبی اور عدم تحفظ کا شکار ریاست بنانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ آج تک یہ طاقت ور ہاتھ اِس کوشش میں کامیاب بھی ہیں اور ان ہاتھوں کی سلگائی آگ میں تمام وطن جھلس رہا ہے۔ مذہبی نظریات کو نافذ کرنے کی اسی سوچ نے آج وطن کو لہولہان کردیا ہے۔آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو دی گئی مذہبی آزادی مذہبی تنگ نظری کی غلام ہو چکی ہے۔آئین پاکستان اقلیتوں کو پورے حقوق دیتا ہے مگر پھر بھی اقلیتوں کی زندگی روز بہ روز تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال دس ہزار ہندو پاکستان سے ہجرت کر رہے ہیں۔ ایک ایسی ہی کہانی آپ کی رسالے کی توسط سے قارئین تک پہنچا رہا ہوں ۔یہ کہانی ٹنڈو محمدخان کی ایک ہندو گاوں کی ہے جہاں کے ہندو کھیتوں میں کام کو جانے سے پہلے اور واپسی پر مندر میں جا کر پوجا کرتے ہیں اور دن کے حالات پر باتیں کرتے ہیں۔صدیوں سے یہاں بسے خاندانوں کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کا امن کا گہوارہ اجاڑ دیا جائے گا۔
جناح صاحب کی گیارہ اگست کی تقریرآج تک اُن طاقت ور ہاتھوں کی جکڑ میں ہے جو پاکستان کو ایک تنگ نظر مذہبی اور عدم تحفظ کا شکار ریاست بنانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ آج تک یہ طاقت ور ہاتھ اِس کوشش میں کامیاب بھی ہیں اور ان ہاتھوں کی سلگائی آگ میں تمام وطن جھلس رہا ہے۔ مذہبی نظریات کو نافذ کرنے کی اسی سوچ نے آج وطن کو لہولہان کردیا ہے۔آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو دی گئی مذہبی آزادی مذہبی تنگ نظری کی غلام ہو چکی ہے۔آئین پاکستان اقلیتوں کو پورے حقوق دیتا ہے مگر پھر بھی اقلیتوں کی زندگی روز بہ روز تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال دس ہزار ہندو پاکستان سے ہجرت کر رہے ہیں۔ ایک ایسی ہی کہانی آپ کی رسالے کی توسط سے قارئین تک پہنچا رہا ہوں ۔یہ کہانی ٹنڈو محمدخان کی ایک ہندو گاوں کی ہے جہاں کے ہندو کھیتوں میں کام کو جانے سے پہلے اور واپسی پر مندر میں جا کر پوجا کرتے ہیں اور دن کے حالات پر باتیں کرتے ہیں۔صدیوں سے یہاں بسے خاندانوں کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کا امن کا گہوارہ اجاڑ دیا جائے گا۔
گاؤں کے باسیوں کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے نفرتوں میں بے پناہ اِضافہ ہواہے اور اب مسلمان ہمارے ساتھ کھانا کھانے اور میل جول سے گریزکرتے ہیں۔
نومبر کی ایک اندھیری رات کوٹنڈو محمد خان کے اس گاوں کے مکین روز کی طرح پوجا کے بعد اپنے گھروں کولوٹ گئے اور دن بھر کی تھکان مٹانے کو نیند کی آغوش میں چلے گئے۔ رات کے درمیانی پہر آگ کے شعلے بُلند ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس آگ نے مندر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ گاؤں والوں کے پہنچنے تک گیتا، وید مورتی اور مندر راکھ کا ڈھیر بن چکے تھے۔میں نے جب ٹنڈو محمد خان کے اِس گاؤں میں پہنچا تووہاں کی لوگوں کے چہروں پرغم اور مایوسی ڈیرے ڈال رکھے تھے۔ایک مسلمان چوکیدار رمضان کے مطابق رات کے درمیانی پہر دو موٹر سائیکل سواروں نے مندر پر پٹرول چھڑک کر آگ لگائی اور بھاگ گئے۔
سندھ کے ہندووں کی عبادت گاہوں پر یہ پہلا حملہ نہیں ۔گاؤں کے باسیوں کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے نفرتوں میں بے پناہ اِضافہ ہواہے اور اب مسلمان ہمارے ساتھ کھانا کھانے اور میل جول سے گریزکرتے ہیں۔ مندر کے پنڈت کا کہنا ہے کہ یہ اب وہ پاکستان نہیں رہا جو پہلےکبھی تھا جہاں ہمارے بزرگوں نے اپنی زندگی گزاری تھی ۔اس کا کہنا تھا کہ اب مقامی ہندووں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کے باعث وہ ہجرت کرنے پہ مجبور ہیں ۔ سماجی کارکن اور وکیل ویرجی کا کہنا ہے کہ ہندو کمیونٹی کو در پیش خطرات میں بے پناہ اِضافہ ہوا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ان لوگوں کے سامنے خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔ ایک مقامی فلاحی اِدارے کے رکن مول چند کوہلی کا کہنا ہے کہ پولیس ہندووں کی ایف آئی آر درج کرنے سی بھی کتراتی ہے۔آئین پاکستان کی رو سے ہندو بھی اس ملک کے مساوی حیثیت کے حامل شہری ہیں اور ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ ہندو برادری کو تحفظ فراہم کرے اور اُن کی مذہبی عبادت گاہوں کی حفاظت یقینی بنائے۔
خیراندیش
عبداللہ ملک مہمد
سندھ کے ہندووں کی عبادت گاہوں پر یہ پہلا حملہ نہیں ۔گاؤں کے باسیوں کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے نفرتوں میں بے پناہ اِضافہ ہواہے اور اب مسلمان ہمارے ساتھ کھانا کھانے اور میل جول سے گریزکرتے ہیں۔ مندر کے پنڈت کا کہنا ہے کہ یہ اب وہ پاکستان نہیں رہا جو پہلےکبھی تھا جہاں ہمارے بزرگوں نے اپنی زندگی گزاری تھی ۔اس کا کہنا تھا کہ اب مقامی ہندووں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کے باعث وہ ہجرت کرنے پہ مجبور ہیں ۔ سماجی کارکن اور وکیل ویرجی کا کہنا ہے کہ ہندو کمیونٹی کو در پیش خطرات میں بے پناہ اِضافہ ہوا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ان لوگوں کے سامنے خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔ ایک مقامی فلاحی اِدارے کے رکن مول چند کوہلی کا کہنا ہے کہ پولیس ہندووں کی ایف آئی آر درج کرنے سی بھی کتراتی ہے۔آئین پاکستان کی رو سے ہندو بھی اس ملک کے مساوی حیثیت کے حامل شہری ہیں اور ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ ہندو برادری کو تحفظ فراہم کرے اور اُن کی مذہبی عبادت گاہوں کی حفاظت یقینی بنائے۔
خیراندیش
عبداللہ ملک مہمد
Leave a Reply