Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

یوم محبت اور حیا بریگیڈ

test-ghori

test-ghori

16 فروری, 2015
اظہار محبت کےدن پر ٹویٹر پر محبت کے دن کے خلاف ٹرینڈ دیکھ کر حیرانی ہوئی۔ بہت سے پاسداران حیا ویلنٹائن ڈے کو یوم حیاء کے طور پر محض اس لیے منانے کے حامی نظر آئے کیوں کہ ان کے نزدیک یہ اسلامی اقدار کے خلاف ہے۔ ایسے افراد کی جانب سے 14 فروری کو #SayNoToValentinesDayکا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کیا گیا۔ یہ اس لیے بھی دلچسپ ہے کیونکہ عید، شب برات یا دیوالی کو منانے سے انکارکا ٹرینڈامریکہ یا یورپ میں نہیں دیکھا گیا، بلکہ بہت سی غیر مسلم اور غیر ہندو کمیونیٹیز مسلم اور ہندو تہواراور خوشی کے دن بہت اہتمام سے منائے جاتے ہیں۔ ٹویٹر پربہت سے لوگوں نے اس ٹرینڈ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ “شریف وہی ہے جسے موقع نہیں ملا” اور اس بات کا حقیقت سے چولی دامن کا ساتھ نظر آتا ہے کیونکہ “مصروف” لوگ تو اس ٹرینڈ کی ترویج کرنے سے رہے:

پاکستان میں جہاں ہر شے سیاست کی نذر ہو جاتی ہے وہیں یوم محبت بھی سیاسی بنیادوں پر منقسم رہا۔جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے یوم حیاء منائے جانے کی مخالفت اور حمایت ٹویٹر پر بھی نظر آئی۔ تحریک انصاف کے دھرنوں کا تذکرہ بھی عام تھا:

اس ٹرینڈ کے ناقدین کا خیال ہے کہ سب سے زیادہ اس ٹرینڈ کی پیروی کرنے والے وہ لوگ ہیں جو یہاں اس دن سے نفرت کا اظہار کر کے جنس مخالف کو ہراساں کرنے نکل جاتے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کے مخالفین پر تنقید کرنے والوں نے پاکستانیوں کے ہاں خوشیوں کے اظہار کی ممانعت اور نفرتوں کی ترویج پر کھل کر خیال آرائی کی:

اسلام اتنا تنگ نظر نہیں جتنے مسلمان۔ سیاستدانوں، حتیٰ کہ سیاسی تنظیموں کی جانب سے بھی پاکستانیت اور مذہب کی بناء پر اس دن کو منانے کے خلاف ٹویٹس کا سلسلہ عام رہا۔

حامیان ویلنٹائن ڈے اس تہوار کے حوالے سے کسی زور زبردستی کے قائل نظر نہیں آئے تاہم ایسے لوگوں کی تعداد پاکستان میں کم ہی تھے جو اس دن کو منانے کے حامی نظرآئے۔

یہ ہماری تنگ نظری ہی ہے جسکی وجہ سے ہم دنیا میں تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں۔ نفرت کے اظہار میں ہم سب سے آگے ہیں اورمحبت پر تنقید ہمارا وطیرہ بن چکی ہے۔ آخر کب ہم اس تنگ نظری سےجان چھڑا کر یہ سوچنا شروع کریں گے کہ اس سیارے کو نفرت کی نہیں محبت کی ضرورت ہے۔