Laaltain

ہیجڑا

17 جولائی, 2016
Picture of editor

editor

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

ہیجڑا

[/vc_column_text][vc_column_text]

سینہ بند اپنے لیئے میں بھی منگانا چاہوں
مجھ کو حالانکہ یہ معلوم بھی ہے سب کی طرح
کہ مری چھاتیاں وہ پھل بھی نہیں جن کے لیئے
کوئی جنّت بھی لٹا کر نہ پشیماں ٹھہرے
غازہ و سرخی و سرمہ بھی مجھے چاہیئے ہے
اپنے رخسار ولب و چشم سجانے کے لیئے
میری زلفوں کا تقاضا بھی ہے اکثر مجھ سے
روغن یاسمن و شانہ صندل لا دو
مجھ کو بھی چاہیئے ہے سندس وشبنم کا لباس
جس پہ زردوزی سے کاڑھے ہوئے گل بوٹے ہوں
جو مرے جسم کو کچھ اور دلآویز کرے
دیکھنے والوں کے جذبات کو مہمیز کرے
مجھ کو حالانکہ یہ معلوم بھی ہے سب کی طرح
کہ مجھے ملنا، مجھے چھونا، مجھے لپٹانا
منع کر رکھا ہے مذہب کے خدا والوں نے
نیک لوگوں نے، شریفوں نے، حیا والوں نے
معبدوں سے جنہیں فرصت ہی نہیں ملتی ہے
سوچنے کے لئے مہلت ہی نہیں ملتی ہے
ورنہ انساں تو سمجھتے مجھے دنیا والے
کسی ایواں میں مرا زکر بھی گاہے ہوتا
دیکھ کر آئینے میں اپنا سراپا اکثر
اپنے ماں باپ کی قسمت پہ ہنسی آتی ہے

 

ہائے! میں جن کے لئے فخر کا باعث نہ ہوا
ہائے! میں جن کے لئے باعث ذلت ٹھہرا
میرے حصّے میں نہ خدمت نہ شہادت آئی
ملک اور قوم کا احساں نہ چکایا میں نے
میرے رازق کی عنایت ہے کہ جی لیتا ہوں
پیٹ بھر لینے کو مل جاتی ہے روٹی کسی طور
میری فطرت میں ودیعت ہے مجھے غم کا مزاج
سو مرے لب پہ فغاں کل تھی نہ فریاد ہے آج
دنیا والو! مرا احساس کرو، سوچو تو ۔۔۔
اپنی مرضی سے تو ایسا نہیں ہوتا کوئی
میں بھی دل رکھتا ہوں سینے میں، جگر بھی مجھ کو
طنز و تشنیع کے نشتر نہ چبھوئے جائیں

 

میرے زخموں کا مداوا تو مگر ہو کہ نہ ہو
اے خدا تجھ سے شکایت تو مجھے کرنی ہے
میرے صنّاع! مجھے تو نے بنایا ہے مگر
ایسی عجلت میں کہ اس سے نہ بنایا ہوتا
میرے فنکار ! مجھے باردگر دیکھنا تھا
اپنی تخلیق کو اک اور نظردیکھنا تھا

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

ہمارے لیے لکھیں۔