[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
ہوا موت سے ماورا ہے
[/vc_column_text][vc_column_text]
(اپنے قاتل کے لیے ایک نظم)
اگر میرے سینے میں خنجر اتارو
تو یہ سوچ لینا
ہوا کا کوئی جسم ہوتا نہیں ۔۔۔۔۔۔
تو یہ سوچ لینا
ہوا کا کوئی جسم ہوتا نہیں ۔۔۔۔۔۔
ہوا تو روانی ہے
عمروں کے کہنہ سمندر کی
لمبی کہانی ہے
آغاز جس کا نہ انجام جس کا
عمروں کے کہنہ سمندر کی
لمبی کہانی ہے
آغاز جس کا نہ انجام جس کا
اگر میرے سینے میں خنجر اتارو
تو یہ سوچ لینا
ہوا موت سے ماورا ہے
ہوا ماں کے ہاتھوں کی تھپکی
ہوا لوریوں کی صدا ہے
ہوا ننھے بچوں کے ہونٹوں سے نکلی دعا ہے
تو یہ سوچ لینا
ہوا موت سے ماورا ہے
ہوا ماں کے ہاتھوں کی تھپکی
ہوا لوریوں کی صدا ہے
ہوا ننھے بچوں کے ہونٹوں سے نکلی دعا ہے
اگر میرے سینے میں خنجر اتارو
تو یہ سوچ لینا
ہوا کا کوئی جسم ہوتا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔!
تو یہ سوچ لینا
ہوا کا کوئی جسم ہوتا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔!
Image: Daehyun Kim
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]