ہندوستانی ہمسائے کے نام مزید خطوط پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔
مجھے اعتراف ہے کہ یہ دور امن سے مایوس ہوجانے کا دور ہے۔ ہر قسم کی امید کھو دینے کے لیے بہت سی وجوہ ہیں اور ہم ہر گزرتے دن کے ساتھ کسی بھی جنگ کے نتیجے میں انسانیت پر اعتبار کھو سکتے ہیں۔ بات خون سے پانی تک آ چکی ہے، جنگ کی افواہیں ایل او سی پر جھڑپوں سے سرحد کے آر پار جوہری حملوں تک کی قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، فنکاروں کے خلاف دھمکیاں آنے لگی ہیں، پاک بھارت دوستی اور امن کی بات تو چھوڑو ہماری طرف تو اب ہندوستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی بھی گنجائش نہیں رہی۔ وطن سے محبت کی شرط ہمسائے کو گالی دینا قرار دے دی گئی ہے۔۔۔۔ ایسے میں مجھے اعتراف ہے کہ امن سے مایوس ہوا جا سکتا ہے اور انسانیت پر سے اعتبار اٹھ سکتا ہے۔
مگر میرے ہمسائے!
امن سے مایوس مت ہونا۔ یہ ٹھیک ہے کہ دونوں طرف قوم پرستی کا جنون دماغوں کو ماوف کر چکا ہے، یہ سچ ہے کہ ہتھیاروں کی دکانوں پر دیش بھگتوں اور وطن کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کی قطاریں لمبی ہو گئی ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ اب فنکاروں کی سرحدیں متعین کر دی گئی ہیں لیکن پھر بھی جب تک ہندوستان اور پاکستان میں کوئی ایک بھی شخص ایسا موجود ہے جو امن کو جنگ پر ترجیح دیتا ہے تب تک مایوس مت ہونا۔
میرے ہمسائے!
انسانیت سے مایوس مت ہونا۔ یہ ٹھیک ہے کہ تمہاری طرف جنگ کرو، تباہ کرو اور مٹادو کے مطالبے کیے جا رہے ہیں اور ہماری طرف ہندوستان کے خلاف ‘جہاد’ کے متوالے پر تول رہے ہیں، یہ سچ ہے کہ دونوں جانب کے مذہبی جنونی اپنی اپنی تلواروں اور ترشولوں پر دھار بٹھا رہے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ ان دیکھے خداوں کے نام لے لے کر اندھی نفرت کے الاو روشن کیے جا رہے ہیں،مجھے تسلیم ہے کہ ہم ایک دوسرے کو قتل کر کے یا ایک دوسرے کے ہاتھوں قتل ہو کے ایسی جنتوں میں جانا چاہتے ہیں جن کا ہم سے وعدہ کیا گیا ہے، مجھے علم ہے کہ تمہاری طرف بھارت ایک مقدس اکائی ہے اور ہمیں غزوہ ہند کی وہ احادیث سکھائی جا رہی ہیں جو لشکروں کو تم پر چڑھ دوڑنے کی ترغیب دیتی ہیں۔۔۔۔ مگر جب تک ہندوستان اور پاکستان میں کوئی ایک بھی شخص انسانیت کو مذہب سے برتر خیال کرتا ہے تب تک مایوس مت ہونا۔
میرے ہمسائے!
سچائی سے مایوس مت ہونا۔ یہ ٹھیک ہے کہ دونوں جانب وطن دوستی کے جذبات ہماری آنکھوں میں خون بن کر اتر آئے ہیں اور ہمیں اب دوسرے کی بات میں سب کچھ جھوٹ کا پلندہ لگتا ہے، یہ سچ ہے کہ ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو سرکاری تاریخوں کے رجز کے ساتھ للکارا جا رہا ہے، یہ حقیقت ہے کہ دونوں طرف کے لشکریوں کو ناقابل شکست ہونے کے صحائف رٹائے گئے ہیں مگر جب تک ہندوستان اور پاکستان میں کوئی ایک بھی شخص سوال اٹھانے کی جرات کر رہا ہے سچائی سے مایوس مت ہونا۔
میرے ہمسائے!
خود سے اور مجھ سے مایوس مت ہونا۔ یہ درست ہے کہ دونوں جانب اپنے اپنے شجرہ نسب نئے سرے سے لکھے جا رہے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ ہم یہ ماننے کو تیار نہیں کہ ہمارے اجداد ایک ساتھ رہتے تھے اور ایک دوسرے کے مشترکہ دشمنوں کے خلاف تلواریں سونتتے تھے، یہ سچ ہے کہ ہم اپنی تاریخ محمد بن قاسم سے شروع کرتے ہیں اور تم ہمیں بیرونی حملہ آور قرار دیتے ہو۔۔۔۔ لیکن جب تک ہندوستان یا پاکستان میں کوئی ایک بھی شخص مشترکہ اجداد کے تہذیبی ورثے کا دعویدار ہے تب تک مجھ سے اور خود سے مایوس مت ہونا۔
فقط
تمہارا پاکستانی ہمسایہ
تمہارا پاکستانی ہمسایہ
Image: Dawn.com