Laaltain

ہم جماعت سے

13 فروری، 2011
مجھے افسوس ہے ساتھی
کہ تیری خوش گمانی پر
کبھی پورا نہیں اُترا
ترے انعام و رحمت کا کبھی شاکر نہیں ٹھہرا
مجھے معلوم ہے ساتھی
کہ تیرا قرب پانے کو، بہت سے دل دھڑکتے ہیں
میرے ساتھی ، تمھارا ساتھ پانے کو بہت پہلو بدلتے ہیں
تمھاری سرمگیں آنکھیں کسی جانب جو اٹھتی ہیں
بہت سے ہاتھ اپنے کالروں کو ٹھیک کرتے ہیں
مجھے معلوم ہے ساتھی
تیرے لہجے کی شیرینی شہد خیرات کرتی ہے، دلوں کو موم کرتی ہے
میں خوش ہوں کہ تیری روشن جبیں میرے مقابل ہی چمکتی ہے
تمھاری نرم گفتاری فقط میری ہی قسمت ہے
مجھے معلوم ہے ساتھی
تمھارے ساتھ ہو لوں تو
بہت سے راستے ہموار ہو جائیں
بہت سے بدگماں ساتھی دوبارہ یار ہو جائیں
بہت سے بے یقیں باغی میری بیعت پہ پھر تیار ہو جائیں
مگر ساتھی ، مری ساتھی
میں ایسا کر نہیں سکتا
نہیں ایسا نہیں ہے کہ میں اس جذبے سا خالی ہوں
تجھے کیسے بتاؤں کہ میرے دل میں محبت ہی محبت ہے
مگر میں بے دھیانی میں، یہ جذبہ بانٹ بیٹھا ہوں
میں ایسی نہج پہ ہوں اب
جہاں چاہت کبھی مختص نہیں ہوتی
اور اب میرا یہ عالم ہے
یا یوں کہہ لو میرا یہ مسئلہ ہے کہ
بھلے تجھ پہ ہی مرتا ہوں
مگرا میں نسلِ آدم سے
برابر پیار کرتا ہوں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *