ہمارے ملک میں آئے روز ایسے واقعات ہوتے ہیں کی دلوں پر نا امیدی کے سائے مزید گہرے ہو جاتے ہیں ۔ ابھی فیض آباد دھرنے اور اس کے غیر جمہوری نتائج کے غم سے سنبھل نہیں پائے تھے کہ لاہور سے اک سماجی کارکن كے گم ہونے کی خبر پڑھ کر دل مزید دُکھی ہو گیا ۔ رپورٹس كے مطابق رضا محمود جن کا تعلق لاہور سے ہے گزشتہ دو روز سے غائب ہیں ۔ رضا محمود ، اک بہت سرگرم سماجی کارکن ہیں ، لوکی لوکائی اور آغاز دوستی کے پلیٹ فارم سے ملک میں امن اور مذہبی روا داری كے پَرْچار كے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لوکی لوکائی اک Public Place ہے جہاں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ سماجی اور سیاسی معاملات پر گفتگو کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں ۔ جب کہ آغاز دوستی کا مقصد پاکستان اور انڈیا كے بیچ امن کی فضاقائم کرنے كے لیے دونوں ملکوں کے طلبہ كے مابین دوستی اور محبت کی تعلیم عام کرناہے۔
غور طلب بات یہ ہے كے رضا کی گم شد گی ایسے موقع پر ہوئی ہے كے جب وہ ہفتے کی شام فیض آباد احتجاج كے اثرات پر اک عوامی مذاکرے کے انعقاد سے فارغ ہوئے تھے ۔ پولیس نے رپورٹ درج کر كے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔ آخر ہماری ارض مقدس ایسے لوگوں پر ہی کیوں اتنی نا مہرباں ہے جو نفرت اور انسانیت دشمنی کے خلاف ہیں ۔ جو اِس ملک میں ہر رنگ نسل ، مذہب ، اور زُبان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں ۔ جو سماجی نا انصافی اور ظلم كے خلاف ہیں ، جو نہیں چاہتے کہ مذہب کی بنیاد پر کسی انسان کا خون بہایا جائے ۔ جو چیلنج کرتے ہیں ایسے تمام خیالات اور رسومات کو جن سے انسانیت کی تذلیل ہوتی ہے ۔ جو آزاد ہیں اپنی سوچ میں اور اپنی فکر میں اور آزاد کروانا چاہتے ہیں دوسروں کو بھی ۔ جو اِس گھٹن کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس میں تخلیق دم توڑ دیتی ہے اور تہذیب بانجھ ہو جاتی ہے ۔ اِس گھٹن زده ماحول میں یہ لوگ تازَہ ہوا کا جھونکا ہیں جو ہمیں ہمارے زندہ ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔
ہم سے ہماری سوچ اور فکر چهین کر اب یہ تازَہ ہوا بھی چھین لی گئی تو تو ہم سانس نہیں لے پائیں گے ، مر جائیں گے ۔ ہمیں ہماری سانسیں لوٹا دو ، ہمیں ہمارے رضا محمود لوٹا دو ۔
فقط
مبین احمد