ہم وہ تہمت ہیں جس کے پیروں نے دھوپ پہنی
اور۔۔۔ آنکھوں سے رات کا زنا ہوتے دیکھا
رات جو کسی دن کے نکاح میں تھی
سورج کے ہاتھوں قتل ہو گئی
ہمارے گناہ درختوں کی طرح اُ گتے ہیں
ہم ان کے سائے میں بیٹھ کر
عزت نام کے کھلونوں سے کھیلتے کھیلتے
ایک دن کوٹھوں میں بدل جائیں گے
اورہمارے بدبو دار جسموں سے
گورکنوں کی راتیں رنگین کرنے والے
آوارہ کتے۔۔۔
ہمیں وراثت میں اپنی عیاشیاں سونپ جائیں گے
حرمزادو! خُدا کے لئے
ہمیں بانجھ پن کی دعائیں دو ۔۔۔
Image: Patti Warashina