Laaltain

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی طالبات کا ہاسٹل قواعد میں تبدیلی اور ساتھی طالبات کے خلاف کاروائی پر مظاہرہ، انتظامیہ کی طرف سے نوٹسز جاری

7 جنوری، 2014
مانیٹرنگ

campus-talks

ہاسٹل قواعد میں تبدیلی پر مظاہرہ کرنے والی طالبات کے خلاف بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام اباد نے احتجاج روکنے کی غرض سے گزشتہ ہفتے 5 طالبات کو ہاسٹل سے بے دخل کرتے ہوئے 100 کے قریب طالبات کو وارننگ جاری کر دی ہے۔ بے دخل کی جانے والی طالبات انتظامیہ کی طرف سے ہاسٹل قواعد میں تبدیلی کے خلاف مظاہرہ میں شامل تھیں۔ طالبات کی بے دخلی پر دیگر طالبات نے 6 جنوری کو مظاہرہ کرتے ہوئے یونیورسٹی کے اکیڈمک بلاک کے گیٹ بند کر دیے جس سے یونیورسٹی میں جاری امتحانات متاثر ہوئے۔ احتجاج کرنے والی طالبات کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طالبات کو واررنگ لیٹرز جاری کئے گئے ہیں۔

لالٹین ذرائع کے مطابق یونیورسٹی گرلز ہاسٹل میں میں میں فی حاضری بل کے نظام کو تبدیل کرتے ہوئے 2500 سے 5000 تک فکس واجبات اور طالبات پر مغرب سے پہلے واپسی کی پابندی کے خلاف طالبات نے احتجاج شروع کیا تھا۔ ان طالبات کو ہاسٹل سے بے دخل کرتے ہوئے ان کے نام انتظامیہ کی طرف سے شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے ہیں اور ہاسٹل سے ان کا سامان باہر پھینک دیا گیا۔ طالبات کا موقف ہے کہ ہاسٹل انتظامیہ غیر ضروری سختی سے کام لے رہی ہے۔ مختلف پروگرامز کی کلاسز یونیورسٹی میں رات آٹھ بجے تک جاری رہتی ہیں جب کہ ہاسٹل انتظامیہ نے مغرب سے قبل واپسی کی پابندی عائدکر دی ہے جو کسی بھی طرح سے مناسب نہیں۔ طالبات نے ملکی اور غیر ملکی طالبات کے لئے امتیازی قوانین کی موجودگی کی بھی شکایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طالبات کے خلاف تاخیر سے آنے یا بغیر اطلاع ہاسٹل سے غائب رہنے پر عموماً کوئی کاروائی نہیں کی جاتی۔

انتظامیہ کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبات سے معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی اور مظاہروں کو روکنے کے لئے طالبات کی شرکت کم کرنے کے لئے احتیاطی تدابیر کی گئیں۔جن کے تحت طالبات کے گھروں میں نوٹسز بھیجے گئے۔ جس کے بعد پانچ بے دخل کی گئی طالبات میں سے 2 کی طرف سے تحریری معافی مانگی جا چکی ہے، تاہم ان طالبات کے مستقبل کا فیصلہ انضباطی کمیٹی کرے گی۔انتظامیہ کے مطابق ان طالبات کو دوبارہ ہاسٹل میں داخل نہیں کیا جائے گا۔طالبات کا مظاہر ایک گھنٹے جاری رہنے کے بعد اسسٹنٹ کمیشنر کی آمد پر ختم ہوا۔ اسسٹنٹ کمیشنر رابعہ اورنگزیب کے مطابق طالبات پر ہاسٹل انتظامیہ کی سختی کے باعث طالبات احتجاج پر مجبور ہوئیں۔

طلبہ حلقوں کے مطابق پاکستانی جامعات میں کسی سٹوڈنٹ باڈی کی عدم موجودگی کی وجہ سے طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان مسائل کے حل کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ انتظامیہ طاقت کے استعمال سے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتی ہے جس سے طلبہ کی حق تلفی ہو تی ہے۔ معاشرتی دباو اور قدامت پسند روایات کے باعث پاکستانی جامعات میں طالبات کے ہاسٹلز میں اقامت پذیر طالبات پر بے جا پابندیاں عائد کرنا معمول کی بات ہے۔ ان پابندیوں میں میل ملاقات، ہاسٹل آنے جانے کے محدود اوقات ، لباس اور میس کے حوالے سے پابندیاں قابل ذکر ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *