ہم نارضامندی کی پیدائش میں
پیدا ہوئے ہی نہیں
اگر ہم پیدا ہوتے
تو ہماری حالت کچھ اور ہوتی
جانے یہ بات کیونکر تاریخ میں
یوں لکھ دی گئی
کہ جاؤ
آج تم پر کوئی گرفت نہیں
تم سب آزاد ہو
لیکن آج تک مَیں
آزادی ایسے شبد کی معنویت سے آشنا نہ ہوسکا
اور نہ ہی اس کی سرشاری کو جی پایا ہوں
محض ایک بوسے کی سکرات میں جینے والے لوگ ہی دیکھ رہا ہوں
جو خود سے بھی یہ سچ کہنے کی حسرت میں
پیدا ہوئے نہیں
اور اس خوف میں ہیں
کہیں کوئی یہ کہہ کرگرفت نہ کرلے
اس بابت یہ نہ کہہ جائے
یہ تم نے کیسے انگلی میں سگریٹ لینے کی چنتا
پال رکھی ہے
اور دھوئیں کے مرغولے میں خود کو
زمان و مکان کی بندش سے پہلے
آنول تلاشنے نکلے ہو
اور کس کے رحم کی اذیت میں دن بھوگ رہے ہو
یہ سب تو ہوناتھا اک دن
کیوں جلدی میں سب کچھ غارت کرنے میں
اپنا گیان لیے پھرتے ہو
جوکہ اب تک
بھیتر سے نکلے نہیں
Image: Angela Northen