بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں طلبہ تنظیموں کے بیچ تصادم، متعدد طلبہ زخمی
بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں اسلامی جمعیت طلبہ اور پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن پی –ایس ۔ایف کے درمیان تصادم کے باعث متعدد طلبہ زخمی ہو گئے ہیں۔ تصادم کے دوران طلبہ تنظیموں کے ارکان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ تنازعے کی وجہ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سےمبینہ طور پر لگائے گئے پوسٹرز تھے جو پی – ایس – ایف کے ارکان کے لئے اشتعال کا باعث بنے۔ صورت حال کشیدہ ہونے کے باعث یونیورسٹی میں تدریسی سرگرمیاں معطل کرنا پڑیں۔
جمعیت ذرائع کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ اشتعال انگیزی پر یقین نہیں رکھتی اور اپنی سرگرمیاں پرامن طریقے سے جاری رکھنا چاہتی ہے۔ جمعیت ارکان نے پی ایس ایف پر ہاتھا پائی کرنے اور اشتعال پھیلانے کا الزام لگایا۔ پی ایس ایف کے مطابق جمعیت کے لگائے گئے پوسٹرز میں پی ایس ایف کے خلاف اشتعال انگیز مواد موجود تھا۔ پی ایس ایف میں شامل طلبہ کے مطابق جمعیت اس سے قبل بھی زکریا یونیورسٹی میں دیگر تنظیموں کے خلاف اشتعال انگیز کاروائیاں کرتی رہی ہے۔
بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں اسلامی جمعیت طلبہ اور پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن پی –ایس ۔ایف کے درمیان تصادم کے باعث متعدد طلبہ زخمی ہو گئے ہیں۔ تصادم کے دوران طلبہ تنظیموں کے ارکان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ تنازعے کی وجہ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سےمبینہ طور پر لگائے گئے پوسٹرز تھے جو پی – ایس – ایف کے ارکان کے لئے اشتعال کا باعث بنے۔ صورت حال کشیدہ ہونے کے باعث یونیورسٹی میں تدریسی سرگرمیاں معطل کرنا پڑیں۔
جمعیت ذرائع کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ اشتعال انگیزی پر یقین نہیں رکھتی اور اپنی سرگرمیاں پرامن طریقے سے جاری رکھنا چاہتی ہے۔ جمعیت ارکان نے پی ایس ایف پر ہاتھا پائی کرنے اور اشتعال پھیلانے کا الزام لگایا۔ پی ایس ایف کے مطابق جمعیت کے لگائے گئے پوسٹرز میں پی ایس ایف کے خلاف اشتعال انگیز مواد موجود تھا۔ پی ایس ایف میں شامل طلبہ کے مطابق جمعیت اس سے قبل بھی زکریا یونیورسٹی میں دیگر تنظیموں کے خلاف اشتعال انگیز کاروائیاں کرتی رہی ہے۔
پیپلز پارٹی حکومت کے بعدسے زکریا یونیورسٹی میں پی ایس ایف کا غلبہ کم ہوا ہے، جس کی وجہ سے اسلامی جمعیت طلبہ کو ابھرنے کا موقع ملا ہے۔ یونیورسٹی پر تسلط قائم کرنے کے لئے طلبہ تنظیموں کی سرگرمیاں تیز ہوئی ہیں جو بتدریج پر تشدد ہورہی ہیں۔
لالٹین نامہ نگار کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دونوں طلبہ تنظیموں کے درمیان زکریا یونیورسٹی پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لئے جاری سرگرمیوں کے باعث کشیدگی کافی عرصہ سے موجود ہے۔ دونوں تنظیمیں اس سے قبل مختلف اوقات میں اپنی موجودگی اور طاقت کے اظہار کے لئے کیمپس میں گشت اور نعرے بازی کرتی رہی ہیں۔ طلبہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کے بعدسے زکریا یونیورسٹی میں پی ایس ایف کا غلبہ کم ہوا ہے، جس کی وجہ سے اسلامی جمعیت طلبہ کو ابھرنے کا موقع ملا ہے۔ یونیورسٹی پر تسلط قائم کرنے کے لئے طلبہ تنظیموں کی سرگرمیاں تیز ہوئی ہیں جو بتدریج پر تشدد ہورہی ہیں۔ طلبہ نے پرامن تعلیمی ماحول کے قیام کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ سے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔نامہ نگار کے مطابق اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی تاہم مقامی پولیس اہلکاروں کی مداخلت کے سے صورت حال پر قابو پا لیا گیا ہے اور تدریسی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو چکی ہیں۔
CEES میں ہنگامہ آرائی پر مقدمات کے خلاف جمعیت کا مظاہرہ اور روڈ بلاک
پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور اسلامی جمعیت طلبہ کے درمیان جاری تنازعہ جمعیت ارکان کے مظاہرے کے باعث مزید شدت اختیار کرچکا ہے۔ کالج آف ارتھ اینڈ اینوائرمینٹل سائنسز (CEES) میں سپورٹس گالا پر ہنگامہ کرنے پر جمعیت ارکان کے خلاف قائم کئے گئے مقدمات کے خلاف جمعیت ارکان نے26 مارچ کو کینال روڈ لاہور بلاک کر کے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج کیا۔ احتجاج کے باعث کئی گھنٹے تک ٹریفک جام رہا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور اسلامی جمعیت طلبہ کے درمیان جاری تنازعہ جمعیت ارکان کے مظاہرے کے باعث مزید شدت اختیار کرچکا ہے۔ کالج آف ارتھ اینڈ اینوائرمینٹل سائنسز (CEES) میں سپورٹس گالا پر ہنگامہ کرنے پر جمعیت ارکان کے خلاف قائم کئے گئے مقدمات کے خلاف جمعیت ارکان نے26 مارچ کو کینال روڈ لاہور بلاک کر کے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج کیا۔ احتجاج کے باعث کئی گھنٹے تک ٹریفک جام رہا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کالج آف ارتھ اینڈ اینوائرمینٹل سائنسز (CEES) میں سپورٹس گالا پر ہنگامہ کرنے پر جمعیت ارکان کے خلاف قائم کئے گئے مقدمات کے خلاف جمعیت ارکان نے26 مارچ کو کینال روڈ لاہور بلاک کر کے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج کیا۔
جمعیت ارکان کے مطابق پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی ایماء پر غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے ارکان پر گارڈز نے تشدد کیا اور انتظامیہ کی جانب سے جمعیت ارکان پر ناجائز مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق جمعیت ارکان نے طلبہ اور اساتذہ کو یرغمال بنایا اور طلبہ کی تفریحی سرگرمیوں میں بلا اجازت مداخلت کی۔ انتظامیہ کی پریس ریلیز کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ کے ارکان نے طلبہ سے ان کے پرس اور موبائلز بھی چھینے۔
اسلامی جمعیت طلبہ اس سے قبل بھی پر تشدد سرگرمیوں میں شریک رہی ہے اور انتظامیہ کو دباو میں لانے کے لئے احتجاج اور مظاہرے کرتی رہی ہے۔ لالٹین ذرائع کے مطابق جمعیت ارکان یونیورسٹی ہاسٹلز اور ڈیپارٹمنٹس میں قائم ناجائز دفاتر کے خاتمے اور اپنے غیر قانونی مقیم ارکان کی بے دخلی کے باعث موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف ہے ۔
اسلامی جمعیت طلبہ اس سے قبل بھی پر تشدد سرگرمیوں میں شریک رہی ہے اور انتظامیہ کو دباو میں لانے کے لئے احتجاج اور مظاہرے کرتی رہی ہے۔ لالٹین ذرائع کے مطابق جمعیت ارکان یونیورسٹی ہاسٹلز اور ڈیپارٹمنٹس میں قائم ناجائز دفاتر کے خاتمے اور اپنے غیر قانونی مقیم ارکان کی بے دخلی کے باعث موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف ہے ۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی ؛ طلبہ تنظیموں میں جھڑپ کے باعث متعدد طلبہ زخمی
وفاقی اردو یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مولوی عبدالحق کیمپس میں پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن پی ایس ایف اور انجمن طلبہ اسلام ,اے ٹی ائی کے درمیان مسلح جھڑپ کے باعث متعدد طلبہ زخمی ہو گئے اور یونیورسٹی کی تدریسی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی میں جاری تنازعے کو حل کرانے کی انتظامیہ کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں جس کے باعث دونوں تنظیمیں پر تشدد کاروائیوں پر اتر آئی ہیں۔
وفاقی اردو یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مولوی عبدالحق کیمپس میں پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن پی ایس ایف اور انجمن طلبہ اسلام ,اے ٹی ائی کے درمیان مسلح جھڑپ کے باعث متعدد طلبہ زخمی ہو گئے اور یونیورسٹی کی تدریسی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی میں جاری تنازعے کو حل کرانے کی انتظامیہ کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں جس کے باعث دونوں تنظیمیں پر تشدد کاروائیوں پر اتر آئی ہیں۔
پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کے ترجمان جاوید بلوچ کے مطابق فائرنگ کا آغاز انجمن طلبہ اسلام کی طرف سے کیا گیا۔تاہم انجمن کے ارکان نے اس سے انکار کیا اور پی ایس ایف ارکان پر اشتعال پھیلانے اور ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا۔
لالٹین کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق معمولی رنجش پر شروع ہونے والا تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب دونوں تنظیموں کے طلبہ کے درمیان 26 مارچ کو جھگڑا ہوا۔ جھگڑے کے دوران لاٹھیوں کے استعمال سے کئی طلبہ زخمی ہوئے جنہیں جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ انتظامیہ اور پولیس کی مداخلت پر جھگڑا نمٹایا گیا مگر 27 مارچ کو دونوں تنظیموں کے ارکان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مداخلت کرنا پڑی۔
پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کے ترجمان جاوید بلوچ کے مطابق فائرنگ کا آغاز انجمن طلبہ اسلام کی طرف سے کیا گیا۔تاہم انجمن کے ارکان نے اس سے انکار کیا اور پی ایس ایف ارکان پر اشتعال پھیلانے اور ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق صورت حال پر جلد قابو پا لیا جائے گا اور کیمپس کو اسلحے سے پاک کیا جائے گا۔
پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کے ترجمان جاوید بلوچ کے مطابق فائرنگ کا آغاز انجمن طلبہ اسلام کی طرف سے کیا گیا۔تاہم انجمن کے ارکان نے اس سے انکار کیا اور پی ایس ایف ارکان پر اشتعال پھیلانے اور ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق صورت حال پر جلد قابو پا لیا جائے گا اور کیمپس کو اسلحے سے پاک کیا جائے گا۔
بنوں یونیورسٹی ؛ وائس چانسلر اور اساتذہ کے درمیان جاری تنازعے کے باعث تدریسی عمل تین ہفتوں سے معطل
تدریسی سرگرمیوں میں تعطل کے خلاف بنوں یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج کیا اور وائس چانسلر سے صورت حال پر قابو پانے اور کلاسز شروع کرانے کا مطالبہ کیا۔
بنوں یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، بنوں میں وائس چانسلر عبدالرحیم مروت اور یونیورسٹی اساتذہ کے درمیان جاری تنازعے کی وجہ سے تدریسی سرگرمیاں تین ہفتوں سے معطل ہیں۔ انتظامی معاملات میں مداخلت کرنے کی شکایت ہر احتجاج کرنے والے اساتذہ نے مطالبات تسلیم کئے جانے تک ہڑتال جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ مقامی تاجروں کی تنظیم بنوں چیمبر آف کامرس اور بنوں ٹیچرز ایسوسی ایشن نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔تدریسی سرگرمیوں میں تعطل کے خلاف بنوں یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی احتجاج کیا اور وائس چانسلر سے صورت حال پر قابو پانے اور کلاسز شروع کرانے کا مطالبہ کیا۔ طلبہ نے کلاسز شروع نہ ہونے پر خیبر پختونخواہ اسمبلی کے باہر مظاہرہ کرنے کی بھی دھمکی دی۔ مقامی جرگہ کی کوششوں کے باوجود طلبہ اور اساتذہ کا احتجاج جاری ہے۔
Leave a Reply