ہمارے حصے میں آئی ہوئی خالی قبریں
کب کی بھر چکی ہیں !
ہماری آنکھوں کو
ان خوابوں پر بھی مرثیے پڑھنے پڑے
جنکی لاشیں ابھی تک
سرد خانوںمیں لاوارث پڑی ہیں !
ہم نے راہ چلتے ہوئے
ہر اک پتھر سے اس کے چھالوں کا درد لیا
مگر ہماری خشک ہتھیلیوں پر
آسماں نے تھوکنا تک بھی گوارہ نہیں کیا!
ہم بے دین نہیں تھے
پھر بھی ہماری قبروں پر صلیب چڑھا دی گئی
ہماری کھالوں سے بنا ئے ہوئےجوتے
گلی کوچوں میں بانٹ دیے گئے
ہمارے بعد بھی ہمیں پیروں تلے روندا گیا
کب کی بھر چکی ہیں !
ہماری آنکھوں کو
ان خوابوں پر بھی مرثیے پڑھنے پڑے
جنکی لاشیں ابھی تک
سرد خانوںمیں لاوارث پڑی ہیں !
ہم نے راہ چلتے ہوئے
ہر اک پتھر سے اس کے چھالوں کا درد لیا
مگر ہماری خشک ہتھیلیوں پر
آسماں نے تھوکنا تک بھی گوارہ نہیں کیا!
ہم بے دین نہیں تھے
پھر بھی ہماری قبروں پر صلیب چڑھا دی گئی
ہماری کھالوں سے بنا ئے ہوئےجوتے
گلی کوچوں میں بانٹ دیے گئے
ہمارے بعد بھی ہمیں پیروں تلے روندا گیا
Leave a Reply