Laaltain

کراچی یونیورسٹی لاء سکول تدریسی عملہ اور سہولیات کی کمی کا شکار

24 جنوری, 2015
Picture of لالٹین

لالٹین

campus-talks

کراچی یونیورسٹی لاء سکول کے افتتاح کے ایک برس بعد بھی اساتذہ کی نشستیں خالی ہونے کے باعث بہت سے طلبہ داخلہ لینے کے بعد ادارہ چھوڑ چکے ہیں۔ ایک برس پہلے قائم ہونے والے لاء سکول میں تین سالہ ایل ایل بی اور پانچ سالہ ایل ایل بی آنرز کی ڈگریوں کے تحت داخلے دیے گئے تھے لیکن ایک برس گزر جانے کے باوجود مطلوبہ تعداد میں تدریسی عملہ تعینات نہیں کیا جا سکا۔ اساتذہ کی کمی کے پیش نظر ادارے کی انتظامیہ نے گزشتہ تعلیمی سال کے دوران تین اساتذہ ایک سالہ کنٹریکٹ کے تحت بھرتی کیے تھے جن کی معیاد جنوری 2015 میں ختم ہو چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ کو موصول ہونےو الی اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کی سلیکشن کمیٹی جنوری کے آخر میں اس مسئلے کے حل کے لیے اجلاس منعقد کرے گی تاکہ اساتذہ کی خالی نشستیں پر کی جا سکیں۔
کراچی یونیورسٹی لاء کالج میں اساتذہ کی کمی کے باعث تاحال ایوننگ کلاسز شروع نہیں کی جاسکیں۔
لاء سکول میں تدریسی عملہ کی کمی کے باعث طلبہ تعلیم کے حرج پر شاکی ہیں۔ ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فیسوں کی زیادتی کے باوجود عملہ کی کمی کی شکایت کی،”مارننگ سیشن میں چھتیس ہزار فیس ادا کرنے کے باوجود ہمیں مناسب لائبریری اور تمام مضامین کے اساتذہ میسر نہیں ہیں۔ اساتذہ کی کم تعداد کے باعث اس مرتبہ سال اول اور دوم کے طلبہ کو ایک ساتھ کلاسیں لینا پڑی ہیں۔”طالب کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ساٹھ طلبہ نے داخلہ لیا تھا جن میں سے بہت سے ادارہ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ کراچی یونیورسٹی لاء کالج میں اساتذہ کی کمی کے باعث تاحال ایوننگ کلاسز شروع نہیں کی جاسکیں۔
لاء سکول کے طلبہ نے تدریسی عملہ کے علاوہ سہولیات کی کمی کا بھی تذکرہ کیا۔ طلبہ کے مطابق ادارہ میں ڈیجیٹل لائبریری اورپینے کے پانی کی مناسب سہولیات نہ ہونے کے باعث ادارہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ بددلی کا شکار ہو چکے ہیں۔ یونیورسٹی اساتذہ اور طلبہ نے جلد بازی میں لاء سکول کے قیام پر یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ہمارے لیے لکھیں۔