پوری دنیا کا کارپوریٹ میڈیا عام لوگوں کو سنسنی خیز بے مقصد خبروں اور کہانیوں میں الجھائے رکھتا ہے جن کا عام لوگوں کی زندگیوں اور مسائل سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا جس کی سب سے بڑی وجہ کارپوریٹ مالکان کامفادات کی خاطر سیاسی ،تجارتی ، اور نظریاتی گروہوں سے وابسطہ ہونا ہے ۔ کارپوریٹ صحافت سے وابسطہ صحافی وہی کچھ لکھتے ، بتاتے اور دکھاتےہیں جو ان کے مالکان انہیں کہتے ہیں۔ ایمبرلیون (Amber Lyon)ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی ہیں جوکافی عرصہ CNNسے وابستہ رہی ہیں کہتی ہیں کہ CNNاکثر و بیشتر امریکی حکومت اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے پیسے لے کر خبریں نشر کرتا رہا ہے ۔ اگر پوری دنیا کے مین ا سٹریم میڈیا کا آزادانہ جائزہ لیا جائےتو یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ان خبروں اور اسکینڈلز کو سامنے لاتا ہے جو وہاں کی اشرافیہ کے لیے قابلِ قبول ہوں،جن خبروں کا تعلق عام لوگوں کی زندگیوں اورمسائل سے ہوتا ہے انہیں عموماً بہت کم وقت دیا جاتا ہے یا مسخ کر کے پیش کیا جاتا ہے ۔
اگر پوری دنیا کے مین ا سٹریم میڈیا کا آزادانہ جائزہ لیا جائےتو یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ان خبروں اور اسکینڈلز کو سامنے لاتا ہے جو وہاں کی اشرافیہ کے لیے قابلِ قبول ہوں،جن خبروں کا تعلق عام لوگوں کی زندگیوں اورمسائل سے ہوتا ہے انہیں عموماً بہت کم وقت دیا جاتا ہے یا مسخ کر کے پیش کیا جاتا ہے ۔
ساٹھ اور ستر کی دہائی میں امریکہ میں دو اسیکنڈلز بڑے اہم رہے ؛ واٹر گیٹ اسکینڈل اور کوئنٹلپرو (Cointelpro) ۔واٹر گیٹ اسکینڈل کا تو پوری دنیا کے میڈیا میں کافی چرچا ہوا لیکن کیونٹلپرو کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں اس کی وجہ واضح ہے واٹر گیٹ اسکینڈل دو امریکی سیاسی جماعتوں کی آپسی کش مکش اور مفادات کی کھینچا تانی تھی جس سے ایک سیاسی جماعت کو فائدہ ہو رہا تھا یہی وجہ ہے کہ اس وقت کے میڈیا نے اسے خوب ہوا دی،اگر یہی اسکینڈل امریکن سیاہ فاموں اور حکومت کے درمیان ہوتا تو میڈیا کبھی بھی اس اسکینڈل کو اتنا نہ اچھالتا جیسا کہ امریکی میڈیا نے کوئنٹلپرو(Cointelpro) یا کاؤنٹر انٹیلی جنس پروگرام (Counter Intelligence Programme)کے ساتھ کیا ۔یہ کاونٹر انٹیلی جنس پروگرام امریکی خفیہ ایجنسیوں نے شروع کیا تھاجوایک قسم کا کریک ڈاؤن تھا جو اُس وقت کے ویت نام جنگ کے خلاف تحریک چلانے والےدانشوروں ، لکھاریوں، سول سوسائٹی کے افراد اور طلبہ کے خلا ف شروع کیا گیا تھا، اس تحریک میں مارٹن لوتھر کنگ بھی شامل تھےلیکن مین اسٹریم امریکی صحافت نے اس تحریک کو نظر انداز کیے رکھا ۔
آج اگرہم پاکستانی صحافت کا جائزہ لیں تو اس میں وہ تمام خامیاں موجود ہیں جو بین الاقوامی کارپوریٹ صحافت کا خاصہ ہیں،پاکستانی خبررساں ادارے سنسنی پھیلانے، قارئین اور ناظرین کی تعداد بڑھا نےکےلئے خبروں کو بیچنےاور آمدنی بڑھانے کے لئے حکومت یا جماعتوں سے وبستگی استوار کرنے کے لئے افواہیں ، غیر مصدقہ اطلاعات اور تجزیات خبروں کے طور پر پیش کررہے ہیں۔تاہم پاکستانی صحافت نے "خبر سازی” کا فن اور اس کے لئے درکارچالاکی ابھی تک نہیں سیکھی جو بین الاقوامی صحا فت کا خاصہ ہے ۔بین الاقوامی صحافی ادارے کمال بازی گری سے لمبے عرصے تک اپنے جھوٹ پر پردہ ڈالے رکھتے ہیں ان کے پیشہ وارانہ جھوٹ کو صرف دانشور ، پڑھے لکھے اور صاحبِ مطالعہ لوگ ہی بے نقاب کرپاتے ہیں،لیکن آپ اسے پاکستانی میڈیا کی بد قسمتی کہیے اگر آپ کسی چرواہا کو پکڑ کر ٹی وی کے سامنے بیٹھادیں ، اسے مختلف نیوز چینلز کا موازانہ کرنے کے لیے کہیں اور کچھ وقت دیں تو وہ بلا جھجک آپ کو بتا دے گا کہ کون سا اخبار ، صحافی اور نیوز چینل کس پارٹی ،گروپ اور نظریے سے ہمدردی اور وابستگی رکھتا ہے ۔
آج اگرہم پاکستانی صحافت کا جائزہ لیں تو اس میں وہ تمام خامیاں موجود ہیں جو بین الاقوامی کارپوریٹ صحافت کا خاصہ ہیں،پاکستانی خبررساں ادارے سنسنی پھیلانے، قارئین اور ناظرین کی تعداد بڑھا نےکےلئے خبروں کو بیچنےاور آمدنی بڑھانے کے لئے حکومت یا جماعتوں سے وبستگی استوار کرنے کے لئے افواہیں ، غیر مصدقہ اطلاعات اور تجزیات خبروں کے طور پر پیش کررہے ہیں۔تاہم پاکستانی صحافت نے "خبر سازی” کا فن اور اس کے لئے درکارچالاکی ابھی تک نہیں سیکھی جو بین الاقوامی صحا فت کا خاصہ ہے ۔بین الاقوامی صحافی ادارے کمال بازی گری سے لمبے عرصے تک اپنے جھوٹ پر پردہ ڈالے رکھتے ہیں ان کے پیشہ وارانہ جھوٹ کو صرف دانشور ، پڑھے لکھے اور صاحبِ مطالعہ لوگ ہی بے نقاب کرپاتے ہیں،لیکن آپ اسے پاکستانی میڈیا کی بد قسمتی کہیے اگر آپ کسی چرواہا کو پکڑ کر ٹی وی کے سامنے بیٹھادیں ، اسے مختلف نیوز چینلز کا موازانہ کرنے کے لیے کہیں اور کچھ وقت دیں تو وہ بلا جھجک آپ کو بتا دے گا کہ کون سا اخبار ، صحافی اور نیوز چینل کس پارٹی ،گروپ اور نظریے سے ہمدردی اور وابستگی رکھتا ہے ۔
پاکستان صحافت کےاس برے طریقے سے بے وقعت ہونے کی ذمہ داری میڈیا مالکان اور ان صحافیوں پر عائد ہوتی ہے جو ان اداروں سے وابستہ ہیں،جن کی نظر میں بڑا صحافی اور میڈیا گروپ ہونے کا مطلب مخالفین کی پگڑی اچھالنا اور روزانہ کی بنیا د پر حکومتیں بنانا اور گرانا ہے۔
پاکستان صحافت کےاس برے طریقے سے بے وقعت ہونے کی ذمہ داری میڈیا مالکان اور ان صحافیوں پر عائد ہوتی ہے جو ان اداروں سے وابستہ ہیں،جن کی نظر میں بڑا صحافی اور میڈیا گروپ ہونے کا مطلب مخالفین کی پگڑی اچھالنا اور روزانہ کی بنیا د پر حکومتیں بنانا اور گرانا ہے۔ اگر پچھلےدو ہفتے کے دوران نشر اور شائع کئے جانے والے صحافتی مواد کا تجزیہ کیا جائے توسوائے چند ایک اخبارات اور ٹی وی چینلز کے سواتمام اداروں کا معیارِ صحافت انتہائی پست اور متعصب نظر آئے گا ۔پچھلے کئی روزسے جو بھونچال رپورٹر ز اوراینکر ز نے دن رات برپا کر رکھا ہے اس نے لوگوں کی بڑی تعداد کو نفسیاتی طورپر کمزور کردیا ہے ۔تمام چینلز پرغیر مصدقہ خبروں کی ایک ہی قسم کی بوچھاڑ نظر آئے گی کہ کس طرح عمران خان صاحب اور جناب طاہرالقادری کنٹینرز کے اندر اور باہر آ جا رہے ہیں اور کس طر ح کنٹینرز سے نکل کر گاڑی میں سوار رہے ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ کنٹینرز کے اندر اور کنٹینرز کے باہر کی بے معنی خبروں اور کہانیوں کے علاوہ ہمارے اخبارات اور ٹی وی چینلز کے پاس کوئی ڈھنگ کا موضوع نہیں ہے جس کا تعلق پاکستانی عوام ،مزدور ،پسماندہ طبقات اور انسانیت کے حقیقی مسائل سے ہو ؟ کیا بڑھتی ہوئی آبادی ،مذہبی جنونیت ،تباہ کن موسمیاتی تبدیلیاں ، اقلیتوں کا قتل عام ، فرقہ واریت،جنگلی اور آبی حیات کا بے جا شکار اور ان کی ختم ہوتی نسلیں، گمشدہ افرا، انسانی حقوق اور عوامی اہمیت کے مسائل ہمارے مین اسٹریم میڈیا کی توجہ کے مستحق نہیں ہیں؟
سوال یہ ہے کہ کنٹینرز کے اندر اور کنٹینرز کے باہر کی بے معنی خبروں اور کہانیوں کے علاوہ ہمارے اخبارات اور ٹی وی چینلز کے پاس کوئی ڈھنگ کا موضوع نہیں ہے جس کا تعلق پاکستانی عوام ،مزدور ،پسماندہ طبقات اور انسانیت کے حقیقی مسائل سے ہو ؟ کیا بڑھتی ہوئی آبادی ،مذہبی جنونیت ،تباہ کن موسمیاتی تبدیلیاں ، اقلیتوں کا قتل عام ، فرقہ واریت،جنگلی اور آبی حیات کا بے جا شکار اور ان کی ختم ہوتی نسلیں، گمشدہ افرا، انسانی حقوق اور عوامی اہمیت کے مسائل ہمارے مین اسٹریم میڈیا کی توجہ کے مستحق نہیں ہیں؟
تمام چینلز پرغیر مصدقہ خبروں کی ایک ہی قسم کی بوچھاڑ نظر آئے گی کہ کس طرح عمران خان صاحب اور جناب طاہرالقادری کنٹینرز کے اندر اور باہر آ جا رہے ہیں اور کس طر ح کنٹینرز سے نکل کر گاڑی میں سوار رہے ہیں ۔
so true …….
سمجھ نہیں آتی کہ خبروں کے لئے کونسا چینل دیکھیں
That’s absolutely true….