ادارتی نوٹ: تصنیف حیدر ادبی دنیا کے نام سے ایک بلاگ کے ذ ریعے اردو ادب کے نوادر عام قاری تک پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اردو ادب کی ترویج کے لیے قائم معروف ویب سائٹ ریختہ سے تین برس تک وابستہ رہنے کے بعد آپ نے ادبی دنیا کے نام سے اپنی ویب سائٹ کا آغاز کیا۔ ان کا شعری مجموعہ “نئے تماشوں کا شہر” کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔ ذیل میں ادبی دنیا اور تصنیف حیدر کی ذات پر ان کا اپنا تحریر کردہ ایک تعارفی مضمون قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
تم نہ آئے تھے تو ہر چیز وہی تھی کہ جو ہے
آسماں حد نظر، شیشہء مے شیشہء مے
—فیض
اس وقت رات کے سوا گیارہ بجے ہیں، میں اس کوشش میں ہوں کہ کوئی اچھی تحریر، کسی تخلیق کار کا ناول، شعری مجموعہ یا پھر کوئی افسانہ ادبی دنیا پر چڑھا سکوں، یا پھر کوئی کارآمدتنقیدی و تحقیقی مضمون۔ میں اس کا ڈیش بورڈ دیکھتا ہوں، قریب دس سے پندرہ ہزار لوگ اس ماہ وزٹ کرچکے ہیں۔میں ایک گھومنے والی کرسی پر بیٹھا ہوا ہوں۔سامنے ڈیسک ٹاپ کا بسیط سناٹا ہے، اس سناٹے سے اوب کر میں نے جگجیت سنگھ کی گائی ہوئی غالب کی ایک غزل لگادی ہے۔میں علی اکبر ناطق کا ناول ‘نولکھی کوٹھی’ اپ لوڈ کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور ناکام ہوتا ہوں کیونکہ ایک پوسٹ میں یہ سارا ناول سما نہیں سکتا، چنانچہ مجھے سید مکرم نیاز سے مشورہ کرنا پڑتا ہے۔ وہ ادبی دنیا کے ایڈمن بھی ہیں اور میری ہر ممکن مدد کرتے ہیں۔ ادبی دنیا کا ڈومین
www.adbiduniya.com بھی انہوں نے ہی لیا تھا۔خیر میں چودھرمی محمد علی ردولوی کے افسانے، راشد الخیری کے مضمون، ظفر اقبال کی غزلوں، مجید امجد کی نظموں اور ناصر عباس نیر کے تنقیدی مضامین بکھیرے ہوئے بیٹھا ہوں۔پھر میرے ہاتھ آصف فرخی کی دو خوبصورت کہانیاں لگتی ہیں اور میں انہیں اپ لوڈ کردیتاہوں۔
ادبی دنیا کا مصرف کیا ہے، آخر آج کے صنعتی دور میں اس کی ضرورت کیوں ہے اور کیا اس سے کوئی ایسا ادبی انقلاب رونما ہوجائے گا کہ لوگوں کا مذاق ادب تبدیل ہوسکے، بن سکے یا نکھر سکے۔ایسا کچھ نہیں ہوگا، جو لوگ نصیر ترابی کی لکھی ہوئی رومانی غزل پڑھ کر اپنے عشق کو تھپکیاں دے رہے ہیں، جو جنگ، نفرت، مذہب اور نعرے بازی کی سیاست میں الجھے ہوئے ہیں، وہ لوگ میرے قاری نہیں ہیں۔میرا پہلا قاری میں خود ہوں، اور میں ظاہر ہے کہ بدلنا نہیں چاہتا ہوں، بس آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔یہ میری تربیت کے لیے بھی ضروری ہے، جس طرح اور لوگ اس کلاس میں شریک ہوکر اپنی تربیت کرسکتے ہیں، جیسے میں میلان کنڈیرا کا ایک انٹرویو پڑھ کر یہ سوچنے کے قابل ہوا ہوں کہ واقعی ہم ادب میں اچھے برے کا فیصلہ وقت کے ہاتھ سونپنے کی بھول کیسے کرسکتے ہیں، کیا وقت کے کیے گئے سارے فیصلے بالکل صحیح ہیں؟ کیا وقت کا کیا گیا فیصلہ صرف کچھ خاص لوگوں کی تدبیر و تعبیر کا عکس نہیں ہوا کرتا ہے۔میں سوچ رہا ہوں، پڑھ رہا ہوں اور مستقل اسی سفر کو آگے بڑھائے رکھنا چاہتا ہوں، سو اس لیے مجروح سلطان پوری کے الفاظ میں جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے۔مجھے کوئی غلط فہمی یا خوش فہمی نہیں ہے کہ ادبی دنیا کے ذریعے میں ادب کے لیے کوئی کام کررہا ہوں، ہم ادب اپنی ذات کے لیے پڑھتے ہیں، کیونکہ یہ ہمارے مزاج کا حصہ ہوا کرتا ہے، ہمارے جینوٹائپ میں موجود ، ہم میں گھلا ملا، رچا بسا ہوا کرتا ہے۔جس کا یہ مسئلہ نہیں، وہ فیس بک پر لکھے ہوئے کسی گھسے پٹے شعر کو پڑھے اور دوسروں کی طرح داد دہی کے شور میں گم ہوجائے۔
مجھے کوئی غلط فہمی یا خوش فہمی نہیں ہے کہ ادبی دنیا کے ذریعے میں ادب کے لیے کوئی کام کررہا ہوں، ہم ادب اپنی ذات کے لیے پڑھتے ہیں، کیونکہ یہ ہمارے مزاج کا حصہ ہوا کرتا ہے، ہمارے جینوٹائپ میں موجود ، ہم میں گھلا ملا، رچا بسا ہوا کرتا ہے
ایسا نہیں کہ ادبی دنیا کو میں معاشی قسم کی سرگرمیوں سے جوڑنا نہیں چاہتا، بلکہ میرا بس چلے تو میں اسی ویب سائٹ کے ذریعے کماوں اور دن رات اس پر ایسی چیزیں اپ لوڈ کروں جو میں پڑھ سکوں، پڑھواسکوں۔نعمتوں کا صحیح استعمال، وقت کا صحیح استعمال ہے۔انٹرنیٹ وقت کی بربادی بھی ہے اور نہیں بھی، یہ تو بس اس بات پر منحصر ہے کہ اس سے کس قسم کا کام لیا جارہا ہے۔میں پڑھنے والوں کو معیاری ادب کا ایک ایسا پلیٹ فارم بناکر دینا چاہتا ہوں، جہاں ان کا وقت برباد نہ ہو۔ میرا مقصد ادبی دنیا کو کسی قسم کا آرکائیو بنانا نہیں ہے، بس میں پڑھنے والوں کو انٹرنیٹ پر بھی ایسی چیزیں فراہم کروانا چاہتا ہوں، جن سے انہیں لگے کہ اس ادب کے یونی کوڈ ٹیکسٹ کی شکل میں مل جانے کی وجہ سے وہ اسے کاپی کرکے اپنے فرصت کے لمحات میں ایسے کمپیوٹرز، موبائلزوغیرہ پر بھی پڑھ سکتے ہیں، جہاں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہو۔وہ ان کا با آسانی پرنٹ لے سکتے ہیں، دوسروں کو اسے بھیج سکتے ہیں، اپنے پسندیدہ حصوں کو سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر شیئر کرسکتے ہیں، بلکہ انہیں آن لائن ٹرانسلٹریشن ٹولز (Transliteration Tools) کی مدد سے ہندی اور رومن میں بھی تبدیل کرکے پڑھ سکتے ہیں۔پھر اس ویب سائٹ کو اردو کے موقر و معتبر ادیبوں کا تعاون بھی حاصل ہوتا جارہا ہے، اور اس کی وجہ میری اور ان کی یہ فکری ہم آہنگی ہے کہ بات کو بنانے کے ساتھ ساتھ آج کے دور میں اسے پھیلانے کے بھی تمام وسائل موجود ہونے چاہیے۔ میں ادب کی تبلیغ کا قائل نہیں اور نہ کسی ایسے جعلی فروغ کا تصور دماغ میں رکھتا ہوں،جس کی وجہ سے میر اور منٹو کو پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکے میرا ماننا تو بس یہ ہے کہ اگر کسی کونے میں کوئی ایسا شخص موجود ہے، جو میریا منٹو کے لکھے ہوئے ادب کو پڑھتا یا پسند کرتا ہو، اسے انٹرنیٹ پر مایوسی کا منہ نہ دیکھنا پڑے اور گوگل سرچ اسے ادبی دنیا ویب سائٹ تک پہنچادے۔
میں ادب کی تبلیغ کا قائل نہیں اور نہ کسی ایسے جعلی فروغ کا تصور دماغ میں رکھتا ہوں،جس کی وجہ سے میر اور منٹو کو پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکے میرا ماننا تو بس یہ ہے کہ اگر کسی کونے میں کوئی ایسا شخص موجود ہے، جو میریا منٹو کے لکھے ہوئے ادب کو پڑھتا یا پسند کرتا ہو، اسے انٹرنیٹ پر مایوسی کا منہ نہ دیکھنا پڑے اور گوگل سرچ اسے ادبی دنیا ویب سائٹ تک پہنچادے۔
ادبی دنیا ڈاٹ کام پر شاعری کے ساتھ ساتھ فکشن اور تنقید کی نمائندگی بھی بہت ضروری ہے، اس کے علاوہ ادیبوں کے ساتھ مستقل رابطے کی ایک صورت دس سوالات کی صورت میں پیدا کی گئی ہے، اس حوالے سے اب تک ہندوستان و پاکستان کے کئی ادیبوں کے انٹرویوز ادبی دنیاپر پیش کیے جاچکے ہیں، جن میں ظفر اقبال، شمیم حنفی، محمد حمید شاہد، اجمل کمال، ناصر عباس نیر، ذکیہ مشہدی، خالد جاوید، شارق کیفی، یاسمین حمید، علی اکبر ناطق، ظفر سید، سید کاشف رضا، زاہد امروز، ابھیشیک شکلا اور کئی دوسرے اہم لکھنے والوں کے نام شامل ہیں۔اچھی کہانیوں، ناول، شعری انتخابات اور تنقیدی و تحقیقی مضامین کے سسلسلے میں ادبی دنیا کو فعال رکھنا ایک اہم فریضہ سمجھا گیا ہے، اسی لیے ساقی فاروقی، احمد مشتاق، آشفتہ چنگیزی، زیب غوری اور بانی کی غزلوں کو وافر مقدار میں ادبی دنیا پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ ادبی دنیا پر محمد حمید شاہد کی فکشن تنقید سے تعلق رکھنے والی اہم سیریز’فکشن میرے عہد کا‘ بہت پسند کی جارہی ہے، جس کے ذریعے افسانہ نگاروں اور ان کے یہاں موجود فنی باریکیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے اور معاصر فکشن پر سیرحاصل گفتگو قارئین کو پڑھنے کے لیے ملتی ہے۔ اسی طرح اجمل کمال کے مضامین کی سیریز قارئین کو پسند آرہی ہے، جس میں اجمل کمال کے ادب اور سماجیات سے تعلق رکھنے والے اہم مضامین اور ان کا معروضی انداز لوگوں کو ادبی دنیا کی جانب متوجہ کررہا ہے۔ساتھ ہی ساتھ ادبی دنیا پر جہاں ایک طرف ناصر عباس نیر،صلاح الدین درویش اور سید کاشف رضا جیسے معاصر ناقدین کی تنقیدات پڑھنے کو مل سکتی ہیں، وہیں دوسری جانب ادریس بابر، علی اکبر ناطق، انعام ندیم، زاہد امروز اور شہرام سرمدی جیسے اہم معاصر شاعروں کی تخلیقات کو بھی بہ آسانی پڑھا جاسکتا ہے۔
ادبی دنیا نے بہت سے اہم لکھنے والوں کی کلیات کو یونی کوڈ میں فراہم کرانے کی بھی کوشش کو رواج دیا ہے، جس کے تحت ابھی تک سعادت حسن منٹو اور قرۃ العین حیدر کی ساری کہانیاں اور عرفان صدیقی کی تمام غزلیں الگ الگ بلاگز کی صورت میں اپ لوڈ کردی گئی ہیں، جن کے رابطے یا لنکس ذیل میں فراہم کرائے جارہے ہیں
ادبی دنیا نے بہت سے اہم لکھنے والوں کی کلیات کو یونی کوڈ میں فراہم کرانے کی بھی کوشش کو رواج دیا ہے، جس کے تحت ابھی تک سعادت حسن منٹو اور قرۃ العین حیدر کی ساری کہانیاں اور عرفان صدیقی کی تمام غزلیں الگ الگ بلاگز کی صورت میں اپ لوڈ کردی گئی ہیں، جن کے رابطے یا لنکس ذیل میں فراہم کرائے جارہے ہیں۔تاکہ قارئین کوآسانی ہو اور وہ بغیر کسی پریشانی کے ان تمام اہم ادبی متون تک رسائی حاصل کرسکیں۔مستقبل قریب میں ایسے ہی بہت سے بلاگز بنانے کا ارادہ کا ہے، جن میں کلیات میر تقی میر، سعادت حسن منٹو کے تمام ڈرامے، خاکے اور مضامین، سجاد ظہیر کے تمام مضامین، زٹل نامہ اور بہت سی دوسری اہم ادبی و علمی تصانیف کو قارئین تک پہنچانا اہمیت کا حامل ہے۔ادبی دنیا پر جلد ہی کلاسیکی شاعروں کے انتخاب کاایک سلسلہ بھی شروع کیا جانے والا ہے، جس کے زیر اثر قائم چاند پوری، مرز ا محمد رفیع سودا، مصحفی، حاتم، تاباں اور اس دور کے دوسرے شاعروں کا کلام انٹرنیٹ پر اپلوڈ کیا جائے گا۔ادبی دنیا کے حوالے سے تازہ اطلاعات حاصل کرنے کے لیے آپ فیس بک پر موجود اس کے پیج کو بھی لائک کرسکتے ہیں،یا پھر مندر جہ ذیل لنکس میں سے کسی پر بھی کلک کرکے ان تک پہنچ سکتے ہیں۔
سعادت حسن منٹو کی ساری کہانیاں:
http://mantostories.blogspot.in
قرۃ العین حیدر کی ساری کہانیاں:
http://qurratulainhyderstories.blogspot.in
عرفان صدیقی کی تمام غزلیں:
http://www.irfaansiddiqui.blogspot.in
ہم جلد ہی ادبی دنیا کو ایک ویب سائٹ کی شکل دینا چاہتے ہیں، اور اسے صرف ادب تک محدود نہیں رکھنا چاہتے۔اسے سماجیات، معاشیات، مذہبیات ، فلسفے اور سائنس جیسے اہم مضامین سے بھی جوڑا جائے گا، مگر رفتہ رفتہ، ابھی چونکہ یہ ایک بلاگ کی صورت میں ہے، اس لیے کوشش ہے کہ جلد سے جلد اسے ایک ویب سائٹ کی شکل دی جانی چاہیئے، ادبی دنیا کا ایک آڈیومیگزین، ایک یوٹیوب اور ڈیلی موشن چینل اور ‘جدیدترین’ نامی آن لائن اور آف لائن رسالے کے اجراء کا بھی ارادہ ہے،لیکن ظاہر ہے کہ سارا بھاڑ اکیلے چنے کو پھوڑنے کا شوق چرایا ہے، چنانچہ اس میں کچھ وقت لگے گا، اب مدد کے لیے کچھ ہاتھ بھی آگے بڑھ رہے ہیں، جو لوگ واقعی اردو سے محبت کرتے ہیں اور اسے خوبصورتی کے ساتھ اس جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنا چاہتے ہیں۔ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے ہوں، ادبی دنیا کے اپنے لوگ ہیں، اور آج کچھ لوگ چل کر اس جانب آئے ہیں، کل کو ممکن ہے ادبی دنیا ایک ایسا وسیلہ بن سکے، جس کے ذریعے اردو زبان ، ادب اور دیگر شعبوں کو دنیا تک پہنچانے، عام کرنے کے راستے اور چوڑے ہوسکیں اور دنیا میں کسی بھی جگہ اپنے پسندیدہ موضوع کو کم از کم اردو میں ڈھونڈتے وقت گوگل مایوسی بھرے دو جملے لے کر آپ کی ڈیسک پر نہ دھمک پڑے۔
4 Responses
Mei adbi dunyaa dekh raha tha or apki kawish ka mua’tarif hun.
Faqat aik guzarish hai k aik to uska font kuch braa kijeye jo k aik sakhsh ki aesthetic sense ko appeal kar saky.
محترم
آپ کی رائے ادبی دنیا کے منتظم تصنیف حیدر صاحب تک پہنچا دی گئی ہے۔ ادبی دنیا پر جلد فونٹ اور آوٹ لک کے حوالے سے آپ کو مثبت تبدیلیاں دکھائی دیں گی۔ امید ہے آپ آئندہ بھی ہماری رہنمائی فرماتے رہیں گے۔
شکریہ
لالٹین ٹیم
یہ کام تم سے کیوں نہ ھو، کرتے ھی/ن یوں ھی مرد
ادبی دنیا بہت ہی اہم کاوش ہے ۔ اس کے تمام متعلقین کا بہت بہت شکریہ