شہرِ عفت کی سب ہی شہزادیاں
اک چھنال سے پریشان
بلا کی حسین اور ذہین
جس کی ملکیت
ایک خوبصورت جسم اور روح
دل اور دماغ
شہزادیوں کے دامن میں
صرف خاندان اور نام
ان کے شہزادے
ان ہی سے بیزار
اسی چھنال کے آگے پیچھے
صبح و شام
خوارو ناکام
پھر وہ پوچھیں مجھ سے
اس کی کوئی چھوٹی بہن بھی ہے کیا۔۔۔
میں کہوں ہاں!
شہر کی سب ہی شہزادیاں
جن کی خواب گاہیں
شریف زادوں کے نام
جبکہ یہ چھنال
اپنے بستر پر تنہا
اس گیت کی آغوش میں
پھر وہی شام وہی غم وہی تنہائی ہے
دل کو سمجھانے تیری یاد چلی آئی ہے
Image: Waseem Ahmed