Laaltain

چَکّی گھومتی ہے

29 جولائی, 2015
Picture of زاہد امروز

زاہد امروز

شہر کے وَسطی چوک میں
برکت اللہ کی چکّی گھومتی رہتی ہے
لیکن جسموں کی گندُم پِس کر
جنموں بھوکے خوابوں کا رزق نہیں بن پاتی

 

رات کی مُٹّھی سے گِر کر چاند بکھر جاتا ہے
سورج کی زردی میں ڈھل کر دن کا رنگ اتر جاتا ہے
گھر سے نکلے قدموں کی مدّھم آوازیں
روزانہ امّید کے ٹرمینل پر رکتی ہیں
اور دفتر کی گدلاہٹ دھونے جاتی ہیں
پروموشن کے بے معنی وعدوں کا شور
ٹوٹی میز کی درزیں سنتی رہتی ہیں
الماری میں رکّھی
خواہش کی فائل پر مٹّی جمتی رہتی ہے
لیکن جسموں کی گندُم پِس کر
جنموں بھوکے خوابوں کا رزق نہیں بن پاتی

 

لڑکی اپنے نازُک جسم سے
ریشم چُنتے چنتے عورت بن جاتی ہے
رات کی بجھتی سرحد پر
گیلی موم کی شکنوں میں آوازیں سنتی رہتی ہے
وقت کی شور آلود گلی سے
بسر کیے جذبوں کے چِھلکے چنتی رہتی ہے
اور ہم اپنے انکار کی چھت سے تیز ہَوا میں بہتے ہیں
اور جنگل میں لَمس کی خوش بُو چننے جاتے ہیں
گزری خزاں کے مُرجھائے رشتوں پر آری چلنے لگتی ہے
متلاشی روحوں کی چنگاری برف میں ڈھلنے لگتی ہے
لیکن جسموں کی گندم پس کر
جنموں بھوکے خوابوں کا رزق نہیں بن پاتی

 

دو پاٹوں کے بیچ حیاتی
بھوک کا صدمہ سہتی ہے
شہر کے وَسطی چوک میں
برکت اللہ کی چَکّی گھومتی ہے

ہمارے لیے لکھیں۔