اسلام آباد کے 27 تعلیمی اداروں کے چونتیس ہزار طلبہ و طالبات پولیس اہلکاروں کی تعلیمی اداروں میں رہائش کے باعث تعطیلات ختم ہونے کے باوجود سکول نہیں جا سکے۔ اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے لئے آزاد کشمیر اور پنجاب سے بلائے جانے والے پولیس اہلکاروں کے قیام کے لئے تعلیمی اداروں میں بندوبست کیا گیا ہے۔ گو کہ احتجاجی دھرنوں کا زور ٹوٹ چکا ہے اور سکیورٹی اہلکاروں نے بعض سکول خالی کر دیے ہیں لیکن ابھی بھی 27 تعلیمی اداروں میں تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع نہیں کیا جاسکا۔
تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف بعض کالجوں کے طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں سے سکول اور کالج خالی کرانے کے لئے احتجاج بھی کیا۔ احتجاج کے دوران طلبہ نے حکومت اور مظاہرین دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق پولیس اہلکاروں کے لئے متبادل رہائشگاہ کا انتظام کیا جا چکا ہے اور جلد ہی سکول خالی کر دیے جائیں گے۔ تاہم طلبہ کے مطابق سکول اور کالج صبح خالی کئے جاتے ہیں اور رات کو پھرپولیس والے لوٹ آتے ہیں۔ آزاد کشمیر اور پنجاب سے آئےپولیس اہلکار بھی اس انتظام سے خوش نہیں،”ایک کمرے میں 20سے 25 لوگ سوتے ہیں، ہم خود بھی یہاں نہیں رہنا چاہتے جانتے ہیں کہ بچوں کا حرج ہو رہا ہے لیکن کیا کریں مجبوری ہے۔”پنجاب سے آئے ایک پولیس اہلکار نے لالٹین سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا۔
فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اس سے قبل اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کی تعطیلات گرما میں توسیع کر چکا ہے۔ سکول اگست کے وسط کی بجائے ستمبر کے شروع میں کھولے گئے تھے لیکن ابھی بھی بعض ادارے پولیس اہلکاروں کے قیام کے باعث بند ہیں۔

Leave a Reply