4دسمبر، 2013
مدیرِ محترم
ہم پنجاب یونیورسٹی گرلز ہاسٹل نمبر 5میں مقیم ہیں اور آپ کے موقر جریدے کے ذریعے ہم اپنے ہاسٹل میس کے چند مسائل پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ تک پہنچانا چاہتے ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹلز میں قائم میس کمیٹیز انتظامیہ کی مداخلت کے باعث فعال اور بااختیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے میس میں کھانے کا معیار نہایت برا ہے جب کہ انتظامیہ کی جانب سے مسلسل میس واجبات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ہم سے ہر ماہ طعام کی مد میں 3300 روپے اور واٹر کولر اور فریج کے سہولیات کے عوض 1000روپے وصول کئے جاتے ہیں جس میں تین وقت کھانا مہیا کیا جاتا ہے، گو کہ کھانا نسبتاً با کفایت ہے تاہم اس کھانے کا معیار نہایت ناقص ہے۔ قیمت کم رکھنے کے لئے ناتجربہ کار باورچی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جس کی وجہ سے کھانے عموماً بد ذائقہ ہوتا ہے اور صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہوتا ہے۔ ایک اور مسئلہ جو پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں مقیم تمام طالبات کو درپیش ہے وہ میس بل کے فکس ہونے کا ہے۔ طالبات چاہے ہاسٹل میس سے کھانا کھائیں یا نہیں انہیں بل ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ بوائز ہاسٹل میں حاضری (حاضری سے مراد ایک وقت کا کھانا) کے حساب سے بل آتا ہے۔ گزشتہ برس ہاسٹل محصولات میں اضافہ بھی کیا گیا مگر صفائی ، معیار اور تنوع کے اعتبار سے کوئی بہتری نہیں آئی۔
ہم پنجاب یونیورسٹی گرلز ہاسٹل نمبر 5میں مقیم ہیں اور آپ کے موقر جریدے کے ذریعے ہم اپنے ہاسٹل میس کے چند مسائل پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ تک پہنچانا چاہتے ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹلز میں قائم میس کمیٹیز انتظامیہ کی مداخلت کے باعث فعال اور بااختیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے میس میں کھانے کا معیار نہایت برا ہے جب کہ انتظامیہ کی جانب سے مسلسل میس واجبات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ہم سے ہر ماہ طعام کی مد میں 3300 روپے اور واٹر کولر اور فریج کے سہولیات کے عوض 1000روپے وصول کئے جاتے ہیں جس میں تین وقت کھانا مہیا کیا جاتا ہے، گو کہ کھانا نسبتاً با کفایت ہے تاہم اس کھانے کا معیار نہایت ناقص ہے۔ قیمت کم رکھنے کے لئے ناتجربہ کار باورچی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جس کی وجہ سے کھانے عموماً بد ذائقہ ہوتا ہے اور صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہوتا ہے۔ ایک اور مسئلہ جو پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں مقیم تمام طالبات کو درپیش ہے وہ میس بل کے فکس ہونے کا ہے۔ طالبات چاہے ہاسٹل میس سے کھانا کھائیں یا نہیں انہیں بل ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ بوائز ہاسٹل میں حاضری (حاضری سے مراد ایک وقت کا کھانا) کے حساب سے بل آتا ہے۔ گزشتہ برس ہاسٹل محصولات میں اضافہ بھی کیا گیا مگر صفائی ، معیار اور تنوع کے اعتبار سے کوئی بہتری نہیں آئی۔
ہاسٹل میس کا مینیو بھی طالبات اور میس کمیٹی کی بجائے وارڈن اپنی مرضی سے طے کرتی ہیں۔ اکثر طالبات کھانے کے ناقص معیار کے باعث باہر سے کھانے پر مجبور ہیں۔ کھانا فراہم کرنے والے اور پکانے والے عموماً اپنی ذاتی صائی کا بھی خیال نہیں رکھتے۔ دودھ بھی ناقص فراہم کیا جاتا ہے۔ دودھ میں پانی ملایا جاتا ہے ۔ بارہا شکایات کے باوجود ان مسائل پر انتظامیہ نے کوئی کاروائی نہیں کی۔
آپ کے جریدے کے توسط سے میں یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے میس اور اس سے متعلقہ معاملات کی بہتری کے لئے درج ذیل سفارشات پیش کرنا چاہتی ہوں:
۱۔ میس کمیٹی کو بااختیار کیا جائے اور میس مینیو طالبات اور میس کمیٹی کی رضامندی سے بنایا جائے ۔
۲۔ میس میں کام کرنے والوں کی ذاتی صفائی اور کھانا پکانے کے دوران حفظانِ صحت کے اصولون کا خیال رکھا جائے۔
۳۔ فکس بل کی بجائے حاضری کے حساب سے میس بل بنایا جائے۔
۴۔ میس ٹائمنگ کے دوران بھی میس ہال سے کھانا باہر لے جانے کی اجازت دی جائے۔
امید ہے یونیورسٹی انتظامیہ ان مسائل کے حل کے لئے کوشش کرے گی۔
۱۔ میس کمیٹی کو بااختیار کیا جائے اور میس مینیو طالبات اور میس کمیٹی کی رضامندی سے بنایا جائے ۔
۲۔ میس میں کام کرنے والوں کی ذاتی صفائی اور کھانا پکانے کے دوران حفظانِ صحت کے اصولون کا خیال رکھا جائے۔
۳۔ فکس بل کی بجائے حاضری کے حساب سے میس بل بنایا جائے۔
۴۔ میس ٹائمنگ کے دوران بھی میس ہال سے کھانا باہر لے جانے کی اجازت دی جائے۔
امید ہے یونیورسٹی انتظامیہ ان مسائل کے حل کے لئے کوشش کرے گی۔
طالبات ہاسٹل نمبر 5
پنجاب یونیورسٹی لاہور۔
پنجاب یونیورسٹی لاہور۔