ہفتہ ۳۰ مارچ کو پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ کتاب میلے کے آخری دن روشنفکر نوجوانوں کی آواز ماہنامہ “لالٹین” کو اسٹالز سے اٹھوا دئیے جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
یونیورسٹی میں جملہ نصابی و ھم نصابی سرگرمیوں پر گزشتہ تین دہائیوں سے غیر جمہوری انداز سے قابض طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ، مقامی نظامت کے عہدے پر فائز ایک کارکن نعمان ظفر نے لالٹین کے مشمولات کو جمعیت کے لیے ناپسندیدہ اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے لالٹین کے تقسیم کار پر زور دیا کہ جمعیت میگزین کو کتاب میلے پر فروخت کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ لہٰذہ اس مواد کو یونیورسٹی کے قارئین اور خریداروں تک پہنچانے کی کوئی کوشش نہ کی جائے۔
یونیورسٹی طلبہ نے جمعیت کے اس اقدام کو معلومات تک آزادانہ رسائی، آزادئ اظہار اور متبادل آراء کی گنجائشوں پر حملہ کرنے کی دیرینہ جمعیتی روایت کا تسلسل قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
یونیورسٹی میں جملہ نصابی و ھم نصابی سرگرمیوں پر گزشتہ تین دہائیوں سے غیر جمہوری انداز سے قابض طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ، مقامی نظامت کے عہدے پر فائز ایک کارکن نعمان ظفر نے لالٹین کے مشمولات کو جمعیت کے لیے ناپسندیدہ اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے لالٹین کے تقسیم کار پر زور دیا کہ جمعیت میگزین کو کتاب میلے پر فروخت کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ لہٰذہ اس مواد کو یونیورسٹی کے قارئین اور خریداروں تک پہنچانے کی کوئی کوشش نہ کی جائے۔
یونیورسٹی طلبہ نے جمعیت کے اس اقدام کو معلومات تک آزادانہ رسائی، آزادئ اظہار اور متبادل آراء کی گنجائشوں پر حملہ کرنے کی دیرینہ جمعیتی روایت کا تسلسل قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
One Response
kui bi nahi chahta k gandi or ghaleez soch walon k magzine universities me ho, hum pure islami muashra chahte hain, be haya or kan*** muashra nahi chahte