campus-talks

"ہولی پیار، محبت اور امن کا درس دیتی ہے اور رنگ بکھیرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ روزانہ بغیر کسی تفریق کے خوشیاں بکھیریں کیونکہ ایک دوسرے کی خوشیوں میں شامل ہونا ہی زندگی ہے۔” پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے طالب علم پون سنگھ اروڑہ نے لالٹین سے بات کرتے ہوئے کہا۔ پنجاب یونیورسٹی پاکستان کی ان جامعات میں شامل ہے جہاں مذہبی طلبہ تنظیموں کے غلبے کے باعث قدامت پسند ماحول ہے اور ثقافتی تقریبات اور اقلیتی مذاہب اور فرقوں کے طلبہ کو مذہبی تہوار منانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم رواں برس ہولی منانے والے درجن بھر طلبہ کے مطابق انہیں انتظامیہ یا اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے کسی دشواری یا روکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر 2 میں اقامت پذیر سکھ اور ہندو طلبہ نے اپنے طور پر ہولی کی تقریب منعقد کی جس میں مسلم طلبہ نے بھی شرکت کی۔ اقلیتی طلبہ نے مسلم طلبہ کا استقبال کیا اور ان پر ہولی کی روایت کے مطابق رنگ انڈیلا۔
ہمیں ایسے تہواروں کا حصہ بننا چاہیے تاکہ لوگوں کو پیغام جائے کہ ہم اک پر امن اور مذہبی جذبات کا احترام کرنے والی قوم ہیں
تقریب میں مسلم طلبہ سمیت ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے شامل ہو مذہبی ہم آہنگی کا ثبوت دیا۔ ہولی کی تقریب میں شریک ایک مسلم طالب علم زین آسی نے بتایا،”ہمیں ایسے تہواروں کا حصہ بننا چاہیے تاکہ لوگوں کو پیغام جائے کہ ہم اک پر امن اور مذہبی جذبات کا احترام کرنے والی قوم ہیں ویسے بھی ان نفرتوں کے سایے میں ہم نے سب کچھ ہی تو گنوا دیا ہے۔”
پنجاب یونیورسٹی میں ایک عرصہ بعد ایسا ثقافتی مظاہرہ بہت سے طلبہ کے لیے حیرت کا باعث بھی ہے۔ ہیلی کالج کی طالبہ ثمرین انور کے مطابق انہیں یقین نہیں کہ پنجاب یونیورسٹی میں ایسا ممکن بھی ہے،” مجھے نہیں لگتا کہ ایسا پنجاب یونیورسٹی میں کھلے عام ممکن ہے، ایک ایسی یونیورسٹی میں جہاں طلبہ کے چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے تک پر پابندیاں ہوں وہاں ایسا ہونا کسی انقلاب سے کم نہیں۔ ” ثمرین کے مطابق انہیں خوشی ہوئی ہے تاہم ایسی تقریبات سے یونیورسٹی کے مجموعی ماحول پر کوئی بڑا اثر پڑنا مشکل ہے،”خوشی ہوئی لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یونیورسٹی میں کوئی بڑی تبدیلی آئے گی۔”
ہولی کی تقریب میں شریک طلبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کو چاہے کہ وہ انھیں اپنی تقریبات آزادانہ طور پر منانے کی اجازت دے اور تمام مذاہب اور ثقافتی پس منظر کے حامل طلبہ کو میل جول کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں۔

Leave a Reply