پنجاب یونیورسٹی لاہور نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد یونیورسٹی میں داخلے کے لئے این ٹی ایس ) نیشنل ٹیسٹنگ سروس (امتحانات کی شرط ختم کر دی ہے۔ این ٹی ایس کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران کی سربراہی میں فیکلٹی ممبرز اور ڈینز کے گزشتہ جمعہ کو ہونے والے اجلاس کے دوران کیا گیا۔
لالٹین ذرائع کے مطابق پنجاب یونیورستی کے تمام ڈیپارٹمنٹس میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلوں کے لئے این ٹی ایس متحانات میں پچاس فی صد یا زائدنمبرز حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹس اپنا علیحدہ ٹیسٹ لیتے تھے۔ تاہم ہائی کورٹ لاہور کی جانب سے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لئے این ٹی ایس ٹیسٹ کی متنازعہ قانونی حیثیت کی وجہ سے کالعدم قرار دیے جانے کے بعد پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے داخلہ کے لئے این ٹی ایس کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
لالٹین ذرائع کے مطابق پنجاب یونیورستی کے تمام ڈیپارٹمنٹس میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلوں کے لئے این ٹی ایس متحانات میں پچاس فی صد یا زائدنمبرز حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹس اپنا علیحدہ ٹیسٹ لیتے تھے۔ تاہم ہائی کورٹ لاہور کی جانب سے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لئے این ٹی ایس ٹیسٹ کی متنازعہ قانونی حیثیت کی وجہ سے کالعدم قرار دیے جانے کے بعد پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے داخلہ کے لئے این ٹی ایس کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
این ٹی ایس ٹیسٹ تمام یونیورسٹیز کے طلبہ کو یکساں معیار پر پرکھنے کا ذریعہ تھے اس لئے انہیں ختم کرنے کی بجائے ڈیپارٹمنٹس اور یونیورسٹیز کے ٹیسٹ ختم کئے جاتے تو بہتر تھا۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی طلبہ کی ذہنی صلاحیت جانچنے کے معیارات مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صرف اہل طلبہ ہی تحقیق اور تحصیل علم کے اعلی ترین ڈگری پروگرامز میں داخلہ حاصل کر سکیں۔
طلبہ حلقوں کی جانب سے اس فیصلے پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں ایم فل کی طالبہ فاطمہ مشتاق کے مطابق این ٹی ایس ٹیسٹ تمام یونیورسٹیز کے طلبہ کو یکساں معیار پر پرکھنے کا ذریعہ تھے اس لئے انہیں ختم کرنے کی بجائے ڈیپارٹمنٹس اور یونیورسٹیز کے ٹیسٹ ختم کئے جاتے تو بہتر تھا۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی طلبہ کی ذہنی صلاحیت جانچنے کے معیارات مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صرف اہل طلبہ ہی تحقیق اور تحصیل علم کے اعلی ترین ڈگری پروگرامز میں داخلہ حاصل کر سکیں۔
پنجاب یونیورسٹی کے کمیونیکیشن سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کے خواہش مند اسامہ عمر کے مطابق این ٹی ایس ٹیسٹ غیر منصفانہ ہے،” ماسٹرز کے امتحانات یونیورسٹیز لیتی ہیں اور اس کے بعد داخلے کے لئے ایک اور ٹیسٹ لیا جانا نامناسب ہے۔ یہ صرف پیسے کمانے کا ایک طریقہ ہے، اور این ٹی ایس کا طریقہ کار ایسا ہے کہ کوئی بھی طالب علم پہلی بار GAT پاس نہیں کرپاتا۔ خود میں دو مرتبہ امتحان دینے کے بعد پاس ہو سکا تھا۔میرے کئی دوست بھی دودو متبہ امتحان دینے کے بعد ہی پاس ہوئے تھے۔”
ایم فل کرنے والے ایک طالب علم نےنام نہ بتانے کی شرط پر اسے این ٹی ایس کی جگہ یونیورسٹی کی آمدنی میں اضافہ کا ایک حربہ قرار دیا،” جو پیسے پہلے طلبہ GAT پاس کرنے کے لئے این ٹی ایس کو دیتے تھے وہی فیس اب یونیورسٹی کے اکاونٹ میں جائے گی۔ یونیورسٹی کے موجودہ طلبہ کو بھی GAT کے خاتمے سے فائدہ ہونے کا امکان ہےکیوں کہ تمام یونیورسٹیز اپنے ہی فارغ التحصیل طلبہ کو داخلہ دینے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اکثر ڈیپارٹمنٹس میں بعض پروگرامز کی پچاس فی صد نشستیں اپنے ہی گریجوایٹس کے لئے مخصوص کی جا چکی ہیں۔ پیپر بنانے اور چیک کرنے کا اختیار بھی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوا تو بدعنوانی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
نیشنل ٹیسٹنگ سروس کا ادارہ سابق صدر پرویز مشرف کے زمانے میں قائم کیا گیا تھا جس کے تحت تعلیمی اداروں میں داخلے اور سرکاری اور نجی اداروں میں ملازمتوں کے لئے اہلیت کے امتحانات منعقد کئے جاتے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں اب ایم فل داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ کے پچاس فیصد جبکہ سابقہ تعلیمی ریکارڈ کے پچاس فیصد نمبر وں کی بنیاد پر امیدواران کی اہلیت کا فیصلہ کیا جائے گا۔
پنجاب یونیورسٹی کے کمیونیکیشن سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کے خواہش مند اسامہ عمر کے مطابق این ٹی ایس ٹیسٹ غیر منصفانہ ہے،” ماسٹرز کے امتحانات یونیورسٹیز لیتی ہیں اور اس کے بعد داخلے کے لئے ایک اور ٹیسٹ لیا جانا نامناسب ہے۔ یہ صرف پیسے کمانے کا ایک طریقہ ہے، اور این ٹی ایس کا طریقہ کار ایسا ہے کہ کوئی بھی طالب علم پہلی بار GAT پاس نہیں کرپاتا۔ خود میں دو مرتبہ امتحان دینے کے بعد پاس ہو سکا تھا۔میرے کئی دوست بھی دودو متبہ امتحان دینے کے بعد ہی پاس ہوئے تھے۔”
ایم فل کرنے والے ایک طالب علم نےنام نہ بتانے کی شرط پر اسے این ٹی ایس کی جگہ یونیورسٹی کی آمدنی میں اضافہ کا ایک حربہ قرار دیا،” جو پیسے پہلے طلبہ GAT پاس کرنے کے لئے این ٹی ایس کو دیتے تھے وہی فیس اب یونیورسٹی کے اکاونٹ میں جائے گی۔ یونیورسٹی کے موجودہ طلبہ کو بھی GAT کے خاتمے سے فائدہ ہونے کا امکان ہےکیوں کہ تمام یونیورسٹیز اپنے ہی فارغ التحصیل طلبہ کو داخلہ دینے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اکثر ڈیپارٹمنٹس میں بعض پروگرامز کی پچاس فی صد نشستیں اپنے ہی گریجوایٹس کے لئے مخصوص کی جا چکی ہیں۔ پیپر بنانے اور چیک کرنے کا اختیار بھی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوا تو بدعنوانی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
نیشنل ٹیسٹنگ سروس کا ادارہ سابق صدر پرویز مشرف کے زمانے میں قائم کیا گیا تھا جس کے تحت تعلیمی اداروں میں داخلے اور سرکاری اور نجی اداروں میں ملازمتوں کے لئے اہلیت کے امتحانات منعقد کئے جاتے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں اب ایم فل داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ کے پچاس فیصد جبکہ سابقہ تعلیمی ریکارڈ کے پچاس فیصد نمبر وں کی بنیاد پر امیدواران کی اہلیت کا فیصلہ کیا جائے گا۔