پنجاب یونیورسٹی سنڈیکیٹ نے اکیڈمک کونسل کی سفارش پرطلبہ کو ایک ساتھ دوڈگریوں کے امتحانات دینے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے اس فیصلہ کے بعد پرائیویٹ امتحان دینے والے طلبہ اور صبح کی کلاسز لینے والے ریگولر طلبہ کسی بھی اور مضمون کے امتحانات میں شریک ہو سکتے ہیں۔ ریگولرمارننگ کلاسز لینے والے طلبہ پرائیویٹ امتحان دینے کے علاوہ پنجاب یونیورسٹی کے کسی بھی ڈیپارٹمنٹ میں دوپہر یا شام کی کلاسز میں پڑھائے جانے والے مضامین کا امتحان دے سکتے ہیں، تاہم ریگولر طلبہ کو دونوں مضامین کی کلاسز میں مقررہ حاضریاں دینے کے بعد ہی امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے گی۔
“ہزاروں طلبہ دوسری یونیورسٹیوں میں جا کر پرچے دے آتے تھے، یونیورسٹی نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تاکہ مزید فیسیں اکٹھی کی جاسکیں۔ لیکن ایک طالب علم ایک ہی وقت میں دو ڈگریاں کرے گا تو ایسی ڈگریوں کا معیار کیا رہ جائے گا۔”
یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے اس فیصلہ کے بعد ماضی میں دہری ڈگری کی بناء پرمنسوخ کی گئی تمام ڈگریاں بھی بحال کر دی گئی ہیں۔ یونیورسٹی کے اس فیصلہ کو طلبہ تنظیموں نے سراہا ہے۔ پنجاب یونویرسٹی سے ایم اے انگریزی کرنے والے طالب علم سعید رضا جوسیاسیات کے پرچہ پرائیویٹ امیدوار کے طور پر دینے کے خواہش مند ہیں کے مطابق اب انہیں کسی اور یونیورسٹی میں جا کر پرچہ دینے کی ضرورت نہیں،”پہلے ارادہ تھا کہ بہاوالدین زکریا یونیورسٹی یا سرگودھا یونیورسٹی سے چوری چھپے امتحان دے دوں لیکن اب مسئلہ حل ہو گیا اور این او سی بھی نہیں بنوانا پڑے گا۔”
تعلیمی ماہرین کے مطابق معاشی دباو کے باعث یونویرسٹیوں کے ایسے فیصلہ کرنا پڑتے ہیں۔پنجاب یونویرسٹی کے بعض اساتذہ نے اس فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے اسے فیصلہ کو آمدنی بڑھانے کے لئے معیار تعلیم پر سمجھوتہ قرار دیا ہے،”ہزاروں طلبہ دوسری یونیورسٹیوں میں جا کر پرچے دے آتے تھے، یونیورسٹی نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تاکہ مزید فیسیں اکٹھی کی جاسکیں۔ لیکن ایک طالب علم ایک ہی وقت میں دو ڈگریاں کرے گا تو ایسی ڈگریوں کا معیار کیا رہ جائے گا۔”پنجاب یونیورسٹی سے الحاق یافتہ گورنمنٹ وحدت روڈ کالج کے ایک استاد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔
تعلیمی ماہرین کے مطابق معاشی دباو کے باعث یونویرسٹیوں کے ایسے فیصلہ کرنا پڑتے ہیں۔پنجاب یونویرسٹی کے بعض اساتذہ نے اس فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے اسے فیصلہ کو آمدنی بڑھانے کے لئے معیار تعلیم پر سمجھوتہ قرار دیا ہے،”ہزاروں طلبہ دوسری یونیورسٹیوں میں جا کر پرچے دے آتے تھے، یونیورسٹی نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تاکہ مزید فیسیں اکٹھی کی جاسکیں۔ لیکن ایک طالب علم ایک ہی وقت میں دو ڈگریاں کرے گا تو ایسی ڈگریوں کا معیار کیا رہ جائے گا۔”پنجاب یونیورسٹی سے الحاق یافتہ گورنمنٹ وحدت روڈ کالج کے ایک استاد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔
تبصرے
A good decision.