عاشورہ کے دوران ہونے والے راولپنڈی سانحہ کے ردعمل کے طور پر مذہبی جماعتوں کی طرف سے کی جانے والی ہڑتال سے پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں کی تدریسی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ جمعہ 22 نومبر کو کی جانے والی ہڑتال کی وجہ سے اکثر تعلیمی اداروں میں وقت سے پہلے ڈیپارٹمنٹس اور انتظامی دفاتر بند کر دئیے گئے۔
پنجاب یونیوسٹی انتظامیہ نے صبح 10 بجے تمام کلاسز اور تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دیں اور ساڑھے دس بجے یونیورسٹی بسوں کے ذریعے طلبہ کو گھر جانے کی ہدایت کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے کیا ہے۔
لالٹین ذرائع کے مطابق اکثر تعلیمی اداروں نے اپنی بسوں کے اوقات میں تبدیلی کی تاکہ طلبہ کو جمعہ کی نماز سے قبل گھروں تک پہنچایا جا سکے۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کی اکثر بسوں کو مقررہ وقت سے ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے روانہ کر دیا گیا۔ لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی ،اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں کے حساس علاقوں کے قریب واقع تعلیمی اداروں میں سے اکثر میں طلبہ صبح کے وقت معمول کے مطابق کلاسز لینے آئے مگر حالات خراب ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر اکثر تعلیمی ادارے وقت سے پہلے بند کر دیے گئے اور طلبہ کو گھر جانے کی ہدایت کی گئی۔ پنجاب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیشن سٹڈیز کی طالبہ ارم نے اس صورت حال کو تشویش ناک قرار دیا۔ ارم کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ فسادات کے خوف اور راستوں کی بندش کی وجہ سےبعض طلبہ آج یونیورسٹی نہیں آئے۔ پنجاب کے حساس علاقوں کے بیشتر پرائیویٹ سکول بھی مقررہ اوقات سے پہلے بند کئے گئے۔
Leave a Reply