ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ایم فل اور پی ایچ ڈی میں داخلوں کے لئے مرکزی داخلہ امتحان کی جگہ یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹس کے ٹیسٹ لینے کی پالیسی کے نفاذ کےبعد چیف منسٹر ایگزام اینڈ ایجوکیشن ریفارم کمیٹی پنجاب نے میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز میں داخلہ کے لئے اگلے برس سے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔کمیٹی کے گزشتہ ہفتہ ہونے والے اجلاس کے دوران عملی امتحانات لینے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنےکا فیصلہ بھی کیا گیا تاہم اسکے لئے امتحانی مراکز میں تین تحریری سوالوں کے جواب کو سامنے رکھتے ہوئے جانچ کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔
چیف منسٹر ایگزام اینڈ ایجوکیشن ریفارم کمیٹی پنجاب نے میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز میں داخلہ کے لئے اگلے برس سے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کا فیصلہ شہری اور دیہی طلبہ کو پیشہ روانہ تعلیم کے حصول کے لئےیکساںمسابقت کا موقع فراہم کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ بیس برس قبل بوٹی مافیا کی موجودگی کے باعث انٹری ٹیسٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اب شفاف امتحانی نظام کے باعث اس کی ضرورت نہیں رہی۔
طلبہ حلقوں نے کمیٹی کی اس تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ میڈیکل کالج میں داخلہ کی خواہش مند تحریم ریاض کے مطابق اس سے والدین اور طلبہ پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی،”کالج اور اکیڈمی کی فیس دینے کے بعد انٹری ٹیسٹ کے لئے پھر ٹیوشن مراکز کا خرچ ناقابل برداشت ہو چکا ہے، اگر انٹری ٹیسٹ ختم کر دیا جائے تو یہ بوجھ کم ہو سکتا ہے۔”
تعلیمی ماہرین کے مطابق مرکزی انٹری ٹیسٹ کو ختم کرنے کی بجائے اس کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ طب کی تدریس سے وابستہ ڈاکٹر رضوان اختر کے مطابق انٹری ٹیسٹ کے خاتمہ کے بعد داخلوں میں بے قاعدگی کی شکایات میں اضافہ ہو سکتا ہے تاہم ان کے خیال میں اگرانٹری ٹیسٹ کی جگہ Aptitude test کو رائج کیا جائے تو بہتر ہے۔ “میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں مختلف مضامین کو اختیار کرنے سے قبل aptitude test لئے جانے چاہئیں۔ داخلہ ٹیسٹ کو aptitude test سے بدلنا چاہیے۔”
طلبہ حلقوں نے کمیٹی کی اس تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ میڈیکل کالج میں داخلہ کی خواہش مند تحریم ریاض کے مطابق اس سے والدین اور طلبہ پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی،”کالج اور اکیڈمی کی فیس دینے کے بعد انٹری ٹیسٹ کے لئے پھر ٹیوشن مراکز کا خرچ ناقابل برداشت ہو چکا ہے، اگر انٹری ٹیسٹ ختم کر دیا جائے تو یہ بوجھ کم ہو سکتا ہے۔”
تعلیمی ماہرین کے مطابق مرکزی انٹری ٹیسٹ کو ختم کرنے کی بجائے اس کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ طب کی تدریس سے وابستہ ڈاکٹر رضوان اختر کے مطابق انٹری ٹیسٹ کے خاتمہ کے بعد داخلوں میں بے قاعدگی کی شکایات میں اضافہ ہو سکتا ہے تاہم ان کے خیال میں اگرانٹری ٹیسٹ کی جگہ Aptitude test کو رائج کیا جائے تو بہتر ہے۔ “میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں مختلف مضامین کو اختیار کرنے سے قبل aptitude test لئے جانے چاہئیں۔ داخلہ ٹیسٹ کو aptitude test سے بدلنا چاہیے۔”