[blockquote style=”3″]

ادارتی نوٹ: یہ تحریر ایک پشتون کے ذاتی تجربات پر مبنی ہے جس کا سامنا انہیں مختلف مواقع پر کرنا پڑا۔ اس تحریر کا مقصد پاکستان میں پشتونوں کے ساتھ برتے جانے والے تعصب کو سامنے لانا ہے۔ اس تحریر کا مقصد کسی بھی لسانی، علاقائی یا سیاسی اکائی کے جذبات کو مجروح کرنا یا اشتعال پھیلانا نہیں ہے۔

[/blockquote]
 

کسی بھی قوم کی اپنے وطن ،زبان اور رسم ورواج سے محبت اس کی بقا کی ضامن ہے۔قومیں تباہی کے دہانے پر تب پہنچتی ہیں جب وہ اپنی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کو بھول کر یا تودوسری قوموں کی اندھی تقلید میں لگ جاتی ہیں یا پھر احساس کم تری کا شکار ہوکر استعماری قوتوں کی آلہ کار بن جاتی ہیں۔ اپنی تہذیب پر شرمندہ ان بھٹکی ہوئی قوموں کا نام و نشان رفتہ رفتہ مٹ جاتا ہے۔ پشتونوں کی نئی نسل کو اپنی روایات سے دور کرنے کے باعث ان میں اپنی ہی ثقافت کے حوالے سے احساس کم تری پیدا کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ پشتون ثقافت میں بعض سماجی روایات ایسی ہیں جو انسانی حقوق کے جدید تصور سے متصادم ہیں تاہم اس بنیاد پر ہر پشتون کو حقارت کی نظر سے دیکھنا مناسب نہیں۔
پورے عالم اسلام کے غم کو اپنے دل میں بسائے قوم پرستی کو لادینیت سمجھتا تھا اور ایک پختون ہونے کے باوجود مجھے اپنے پختون ہونے پر شرمندگی تھی
میں سوات میں پیدا ہوا۔ جماعت اسلامی کے زیر انتظام چلنے والے سکول "حرا” سے میٹرک کیااور انٹر بھی ضلع کے ایک کالج سے کیا۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ میں مذہبی بنیادوں پر استوار جذبہ حب الوطنی سے سر شار تھا لسانی و قومی تفریق سے واقف نہ تھا۔ پورے عالم اسلام کے غم کو اپنے دل میں بسائے قوم پرستی کو لادینیت سمجھتا تھا اور ایک پختون ہونے کے باوجود مجھے اپنے پختون ہونے پر شرمندگی تھی۔ میں اپنے آباء، اپنی تاریخ اور اپنی جدوجہد سے ناواقف تھا۔ مجھے پختونوں کے حوالے سے بس اتنا ہی معلوم تھا جس قدر کسی غیر پختون کو بتایا جاتا ہے۔ مجھے اکثر بتایا جاتا تھا کہ پختون بہت غیرت مند قوم ہے، اسلام سے سب سے زیادہ محبت پختون ہی کرتے ہیں، اگر پختون نہ ہوتے تو پاکستان نہیں ہوتا اور پورے پاکستان کے لوگ پختونوں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ میری سوچ ایک تنگ کنوئیں سے باہر دیکھنے کو تیار نہیں تھی۔
یہاں پرپٹھان کو بیوقوف، لڑاکا، جھگڑالو، عورتوں کو بیچنے والا، عورت کو اپنی جوتی سمجھنے والا، لُوطی اور نجانے کیا کیا کہا جاتا ہے
انٹر کے بعد کراچی منتقل ہوا تو یہاں حیرت کے پہاڑ اس وقت میرے سرپر ٹوٹے جب مجھے پتا چلا کہ آج تک جو میں سمجھتا رہا کہ ’’ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں‘‘ وہ سب جھوٹ تھا۔ یہاں پر تو مجھے کوئی پاکستانی سمجھتا ہے نہ انسان۔ ان لوگوں کی نظر میں تو’’پٹھان‘‘ کا مطلب ایک مسخرہ ہونا یا ایک خلائی مخلوق ہونے جیسا تھا۔ میں نے کراچی سے گریجویشن کی، یہاں کے مختلف اداروں میں نوکری کی اور ہمیشہ پشتونوں سے متعلق غلط العام مفروضوں کاشکار رہا۔یہاں پرہر کسی کا ایک نام اور ایک شناخت تھی لیکن میں استاد، خاکروب، کلرک، افسر، رفیق کار،پڑوسی سمیت ہر کسی کے لیے محض "لالہ” یا "خان صاحب” تھا۔ ہر کوئی مجھے میرے نام کی بجائے انہی ناموں سے پکارتارہا ۔
یہاں پرپٹھان کو بیوقوف، لڑاکا، جھگڑالو، عورتوں کو بیچنے والا، عورت کو اپنی جوتی سمجھنے والا، لُوطی اور نجانے کیا کیا کہا جاتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان میں موجود عمومی سماجی مسائل کو صرف پشتونوں کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ پشتونوں کو مختلف تحقیرآمیز القاب سے پکارتے اور ہمارے لطیفے بناتے وقت لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ مسائل ہر جگہ ہیں اور صرف پشتونوں کے ساتھ مخصوص نہیں۔ یہاں تک کہ میرے دفتر میں جب کوئی نامعلوم کالر تنگ کر رہا ہو تو آپریٹر کہتی ہے” لگتا ہے پٹھان ہے کوئی”۔ میں نہیں جانتا کہ یہ بدگمانیاں کیوں کر عام ہوئی ہیں لیکن میں اپنا دفاع کرنے میں اس لیے کامیاب نہیں ہو سکا کیوں کہ میں خود پشتون روایات اور تاریخ سے بے بہرہ تھا۔
باچا خان غدار ہے ،ملالہ یوسفزئی ایجنٹ ہے، پٹھان طالبان ہیں،ڈکیتی و مختلف جرائم میں پٹھان ملوث ہیں، دراصل کراچی کے حالات ہی پٹھانوں کی وجہ سے خراب ہیں۔۔۔ یہ اور اس جیسی کئی باتیں روزانہ کراچی میں ہر پشتون کو سننی اور برداشت کرنی پڑتی ہیں
جب آپ یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں یا کسی ادارے میں کام کرتے ہیں تو لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ آپ ایک تعلیم یافتہ باشعور انسان ہیں بلکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اتفاقیہ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ پشتونوں کے حوالے سے لوگوں کا عمومی طرز عمل یہ ہے کہ انہیں یا تو کسی چوکیدارکا بیٹا سمجھا جاتا ہے یا کسی بس یا ٹرک ڈرائیور کا یعنی پٹھان ہونایہاں کسی جرم سے کم نہیں۔باچا خان غدار ہے ،ملالہ یوسفزئی ایجنٹ ہے، پٹھان طالبان ہیں،ڈکیتی و مختلف جرائم میں پٹھان ملوث ہیں، دراصل کراچی کے حالات ہی پٹھانوں کی وجہ سے خراب ہیں۔۔۔ یہ اور اس جیسی کئی باتیں روزانہ کراچی میں ہر پشتون کو سننی اور برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ بہت سے لوگ ہم پر احسان جتاتے ہیں گویا ہم پاکستان کے نچلے درجے کے شہری ہیں۔ ایسے لوگ آئے روز ہمیں جتاتے ہیں کہ یہ تو کراچی والوں کاہم پٹھانوں پر بہت بڑااحسان ہے کہ انہوں نے ہمیں کراچی میں رہنے کا موقع دیا ہے ورنہ پتہ نہیں ہم پٹھان کہاں کہاں در در کی ٹھوکریں کھاتے۔
میری ایک رفیق کار خاتون نے ایک دفعہ مجھ سے پوچھا کہ آپ لوگ اپنی عورتوں کو گھر پر قید کیوں رکھتے ہو؟ اور پھر اپنے سوال کا جواب بھی اس نے خود ہی دے دیا کہ "میرے بہنوئی کے ایک پٹھان دوست نے کہا کہ یار تم لوگوں کی خواتین جب باہر جاتی ہیں تو واپس آتی ہیں لیکن جب پٹھان عورت ۱یک بار بھی گھر سے نکلتی ہے تو پھر واپس نہیں آتی اس وجہ سے ہم پٹھان اپنی خواتین کو گھر سے باہر نکلنے نہیں دیتے۔” اس خاتون کے اس سوال اوراسی کے بنائے ہوئے جواب کومیں آج بھی نہیں سمجھ سکا۔ یقیناً ایسی غلط فہمیاں پشتونوں کی روایات اور تاریخ سے ناواقفیت کا نتیجہ ہیں۔
جب تک پاکستان میں بسنے والی دوسری قومیں ہماری زبان ، ہماری ثقافت اور ہماری روایات کی دل سے عزت نہیں کریں گی اس وقت تک اس پرچم کے سائے تلے ہم پٹھان ہی رہیں گے، کبھی پاکستانی نہیں بن پائیں گے۔
ایک خاتون نے بتایا کہ انہوں نے مطالعہ کیا اور انہیں یہ پتا چلا ہے کہ پٹھان دراصل جرمن نسل سے ہیں اور ہٹلر کے ساتھ ہمارا قریبی رشتہ ہے۔ یہ سن کے میرے منہ سے بے ساختہ ہنسی نکل گئی جس پر اس خاتون نے فوراً سرزنش کی کہ اس میں ہنسنے والی کونسی بات ہے؟؟ یقیناً دریائے سندھ کے میدانی علاقوں میں پشتونوں کو ہتھیار بند ، جنگجو اور سنگدل سمجھا جاتا ہے اور پشتونوں کے اندر موجود لطیف انسانی جذبات کو دریافت کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔
کراچی میں آپ مہاجروں کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ سارے مہاجر آپ پر نسل پرست ہونے کا الزام لگائیں گے۔ سندھیوں کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جاتا۔ اگر سندھی آپس میں اپنی مادری زبان میں بات چیت کریں تو بھی کوئی اعتراض نہیں کرے گا لیکن آپ پشتو میں بات کر یں تو آس پاس کے لوگ آپ کو عجیب نظروں سے دیکھیں گے اور آپ کو گنوار سمجھیں گے۔ حتیٰ کہ اگر پولیس کسی پشتون کو روکے تو مہاجروں اور پنجابیوں کے نسبت زیادہ پوچھ گچھ کرے گی اور زیادہ رشوت لے گی۔
پاکستان ایک وفاق ہے اور اس میں مختلف زبانیں بولنے والی اور مختلف تہذیب وثقافت کی حامل قومیں رہتی ہیں لیکن ہر خطے میں کسی دوسرے خطے کی اقوام کے حوالے سے مختلف تعصبات پائے جاتے ہیں۔ جب تک پاکستان میں بسنے والی دوسری قومیں ہماری زبان ، ہماری ثقافت اور ہماری روایات کی دل سے عزت نہیں کریں گی اس وقت تک اس پرچم کے سائے تلے ہم پٹھان ہی رہیں گے، کبھی پاکستانی نہیں بن پائیں گے۔

23 Responses

  1. Naveed Hussain

    آپ نے لکھا لسانیت پھیلانا آپ کا مقصد نہ تھا تو کیا یہ بات لکھ دینے سے آپ کا دامن صاف ھوجائے گا ؟
    کیونکہ یہ پوسٹ سراسر لسانی ہے اب اگر آپ کی طرح کوئی ھاتھ میں چھری پکڑ کر کسی کو کہے کہ دیکھ بھائی تھجے قتل کرنا میرا مقصد نہیں میں تو بس یہ چھری تیرے پیٹ میں گھساؤں گا :p
    ویسے پختونوں کو پاکستان میں لڑاکا جھگڑالو تو نہیں غیرت مند کہا جاتا ھے

    جواب دیں
    • zahir shah afridi

      بہت خوب لکھا ہے ہے آپ کراچی کی بات کرتے ہیں اسلام آباد ، راولپنڈی اور لاہور جیسے شہروں میں بھی ایسا ہی تعصب پایا جاتا ہے ۔

      جواب دیں
  2. Irfan Afridi

    Very nice article. You r right many Pakhtoons do not know about their histry, heritage, culture language, they donot know about their heros. Many pakhtoons believe that Pak.Studies is holy book, state trying to divide pakhtoons as state can. Those pakhtoons, who hav knowledge about their history heritage culture language heros, they always proud to be Pakhtoons.

    جواب دیں
    • Saima Durrani

      magar Afsos keh aaj Pakistan may hamaray Pakhtun youngsters Pathan ban gaye hain. Kuch b nahi jantay apnay baaray may. Jabtak ham Pakistan kay sath rahengay ham apnay aap say Duur hotay jaayengay..

      جواب دیں
  3. watanpal

    Mare aziz dost mojy apni zuban sakafat pashtun hone pr fahar hai…bad az k boht sa log jasy apne farmaya k tarekh sa na balad hai inhe ye masayale samne ayngy ye ak proxi war hai jo hr pakhtun k helaf kela ja raha hai punjabi eastablishment ki taraf sa….bajye kesi or ko mured elzam tehrane k apni qoom parast party jpin krlo ye tamam masayel hatm jojngy.or koshish kro logo ko raghbi krne ki .yahe raenejhat hai.

    جواب دیں
  4. Suhail

    My dear, do you agree that there is vast difference between an educated and an ignorant person? OR no matter what, if he is pukhtoo,n he is better than any human being?

    جواب دیں
  5. manzoor Ahmed

    Bahot acha, sirf Karachi nahi balkay hamaray apne sobay main bhi hamaray sath soteli maa jesa salook kiya jata hai.
    Aaj 15 20 saal pehle hamay bewaqoof samjha jata tha jab kay aaj kal jangli darinday kaha jata hai.

    جواب دیں
  6. TARIQ Solehri

    Dear Iftikhar Alam, آپ نے لسانی تعصب کے خلاف بہت اچھا لکھا ہے قابل ستائش ہے
    مگر جب ہم اس تصویر کو تھوڑا بڑا کرکے دیکھیں تو یہ رویہ ہر شہر ہر صوبے اور ہر ملک میں موجود ہے- یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنی زبان والوں کے ساتھ زیادہ کمفرٹیبل محسوس کرتا ہے-
    کیا خیبر پختونخواہ میں دوسری زبانیں بولنے والوں سے یہی رویہ روا نہیں رکھا جاتا؟
    میں ایک دفعہ چار دن کیلئے سرکاری کام سے وہاں رکا تھا یقین کریں میرے ساتھ دو تین لوگوں کے علاوہ کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتا تھا
    مارکیٹ میں شاپنگ کرنے گیا تو جیسے ہی میں اردو میں کوئی سوال پوچھتا تھا دوکاندار کا لہجہ ہی بدل جاتا تھا اور اگر بھالو آٹو کی بات ہوتی تو ایک ہی لفظ سننے کو ملتا "زاہ
    تو چلتے چلتے ایک اور سوال کیا کے پی کے دیہات میں پشتو کے علاوہ کوئی زبان بولنے والے کو حقارت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا؟
    بہر حال آپ نے اپنا درد بتایا ہے اس سے اجتماعی رویوں کے بارے میں آگاہی ملی شکریہ

    جواب دیں
    • Ejaz Ahmad

      Pathan cosmopolitan race hay partition say pehley hamaray buzarg Calcutta our Bombay rozgar k liye jate they India per hukomat ke insaf k sath abhi Dubai jate hain mazdoori k liye Karachi me MQM ne unko bohat mara Afghanistan mein unke hukomat hain
      Punjab ko tareekh mein pehli bar hukomat karney ka moqa mila our deekho kya hashar kiya bungaliyon balochi pukhtoono our sindiyo ka
      Even apney ghareeb punjabiyo ka

      جواب دیں
  7. aina

    میں پاکستان کے تین صوبوں کے مختلف شہروں میں رہی ہوں اور آپکے اس آرٹیکل کی مکمل تائید کرتی ہوں ! اسمیں کوئی دو راۓ نہیں کہ پاکستان کو زبردستی اور بہت ھی بے وقوفانہ طریقے سے "ایک قوم ” بنانے کی ایسی کوشش کی گئی ہے جس میں یہاں صدیوں سے رہنے والی لسانی اکائیوں کو احساس کمتری کا شکار بنایا گیا ہے کراچی اس بد بختی کا سب سے زیادہ شکار ہوا کہ یہاں پشتونوں کو "اخروٹ ” بلوچوں کو "وحشی ،” سندھیوں کو "جاہل ” اور پنجابیوں کو "ڈنگر ” کہا گیا اور میں نے بچپن سے اسکول ، کالج میں یہی سنا میں کسی احساس کمتری کا شکار نہ ہوئی مگر اکثر دوست وہی محسوس کرتے تھے جو آپ نے بیان کیا ہے
    حقیقت سے نظریں چرا کر "محب وطن ” کا سرٹیفیکیٹ لینے والے کوئی اور ہوتے ہیں مگر میں آپ کی ہر بات کی تائید کرتی ہوں اور یہ پشتون نہ ہوتے ہوۓ بھی آپکو بتاتی ہوں کہ آج اگر میرا شہر کراچی زندہ ہے تو پشتونوں کے عزم اور حوصلے کی وجہ سے !اسکی بنیادوں میں آپکا پسینہ اور لہو موجود ہے ہمیں کراچی میں اپنی سندھی اور بلوچ روایات کے ساتھ پشتون ثقافت اور فن کی بہت ضرورت ہے امید ہے کراچی کے پشتون اپنے شہر کراچی کو اپنی ثقافت کے خوبصورت رنگ دیکھائیں گے اور بدنام کرنے والوں کے منہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیں گے

    جواب دیں
  8. Aryan khan

    Pathan tab gherat mand hy jb pakistan py india charjata hy nd en punjabion ki izat lot-ty hy tb hum sab kch nd jb ye na ho to phir gawar jahil bewaqof k titl dety hy . Punjbyon ready ho jao india k lea ajkal pathan operation may be gunah mary gaye hy wo gherat nhi karengy

    جواب دیں
  9. Paras Khan

    برا صرف وہ کہتا ہے جس میں جیلسی ہو یا کوئی لاشعوری خوف ہو جو نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا آرہا ہو۔ ہمیں کسی بھی پختون روایت پر شرمندہ ہونے یا لوگوں سے معذرت کرنے کی قطعی طور پر کوئی ضرورت نہیں۔

    جواب دیں
  10. Naik Muhammad Sajid

    very nice work.Even the ground reality is more dangerous than what is written here.However we are all Pakistani and we should
    control these bad things through positive thinking.education,

    جواب دیں
  11. Manzar Ali Khan

    Well I am proud and very proud to be the pukhtoons …..I m not path an or what so ever…..look around the world we the pukhtoons are the only nation who are welcomed for hard work..work with dignity. ..we never lose modesty. .we never give free hand to women’s to disrupt our history our culture our own respect. …….we always fight but we the pukhtoons fight for a reason. ..we made history. .history upon the powerful forces upon the powerful countries. ..we never bound …we educate our nation in the time of war. .poverty, racism, and the conflict of injustice. ..today if people of the world call us anything. ….let them bark, ,,because they can’t bear and can’t dare to see our mind blowing genriousity, our legendary, our progress and make progress in days and weeks …..listen to you oh people the world, ,,,we the pukhtoons can make and destroy nation and nation of the world….we just born to be great by the GREATEST ALLAH. …PROUD TO BE THE PUKHTOONS. ..KHANDADA

    جواب دیں
  12. ali usman

    Bohtt khobb article ha ma sha Allah yr ek talkh haqeqat ha k ek planned scheme k teht pathan qoam ko mutanaze banana ha or inko haqeer banana ha. Mgr hm Iqbal k is sher ko ni bhool skty Jo hmko qyamat tk zinda rhny ka ishara day gay k:
    Afghan baki kuhsaar baki almulkullah alhukmullah

    جواب دیں
  13. Aslam Awan

    اسفندیار ولی خان، محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ پٹھان
    ،افغان تھا ،افغان ہے اور افغان رہے گا، اسلئے آپ خاطر جمع رکھیں آپ
    پاکستانی کبھی نہیں بن سکیں گے ۔کیونکہ مولوی ،قوم پرست اور نسل پرست لیڈر
    آپ کو بلآخر افغانستان ہی لے جائیں گے

    جواب دیں
    • Saima Durrani

      Aslam Awan sahab. Pakhtunkhwa tho hay hee Afghanistan ka hissa. Ham Afghanistan jaayengay nahi, balkeh Pakhtunkhwa ko AFGHANISTAN kay saath merge karengay – In shaa Allah. Mitt kay rahega Pakistan.

      جواب دیں
    • Soaman Khan

      Aslam sab…Aap India chala jaein…Kuin ka aap ka Nawaz sharifjo indian agent hai…Sara pakistan aap ka punjabion na khalia hai

      جواب دیں
  14. Saima Durrani

    Very nice article. I’m proud to be a Pakhtun. I love my Pashto language. And I love my Pashtun culture. Pakistanis nay India kay Culture ko apnaaya huwa hay, Arabs kay culture ko apnaaya huwa hay – magar ajeeb baath hay keh Pakhtuno ki Culture kay khelaaf batain kartay hain. Aisi nafrath ameyz baathon ki waja say Pakistan kabhi bi aik pur-aman aur settled mulk nahi ban sakta. Ye hamesha inteshaar ka shikaar rahega. Baaqi Pakistani Log Pakhtuno ki be-izzathi kartay hain – aur ALLAH PAAK Dunya may Pakistan ko be-izzath karega hamesha kay liye.

    جواب دیں
  15. Khan Shan

    جب تک ھم پختون قوم پاکستان میں شامل رھینگے ھم اِسی طرح ھی ذلیل ھوتے رھینگے۔ ھمارا مذاق اُڑایا جاتا رھیگا۔ ھماری زُبان اور ثقافت کا مذاق اُڑایا جاتا رھیگا۔ ھم کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا رھیگا۔ ھم کو پاکستان سے الگ ھونا چاھیئے – جی ھاں ھمیں الگ ھونا چاھیئے۔ ھمیں اپنا الگ وطن پختونستان بنانا چاھیئے۔ پاکستان کی وجہ سے پختون قوم کا بُہت خون بہہ چُکا ھے۔ پختون قوم کا مُستقبل صرف اپنے الگ وطن میں ھی مُمکن ھے۔
    ھمیں پاکستان سے کوئی فائدہ نہیں – پاکستان میں پختونوں کو کبھی مُجاھد بنا کر استعمال کیا جاتا ھے اور کبھی دھشتگرد بنا کر مار دیا جاتا ھے۔ لیکن افسوس ھے کہ ھمارے پختون آج پٹھان بن گئے ھیں ۔ بے غیرت پٹھان – – کاش یہ لوگ دوبارہ پختون بن جائے۔ اور پاکستان کی غُلامی سے نکل کر اپنا الگ مُلک قائم کرلیں۔ ایک ایسا مُلک جہاں کی قومی زُبان پشتو ھو۔ جہاں کا صدر اور وزیر اعظم پختون ھو اور جہاں سکولوں اور کالجوں میں بچے اپنی مادری زُبان پشتو میں تعلیم حاصل کرتے ھو ۔ ناکہ دھلی اور اُتر پردیش کی زُبان اُردو میں۔ کاش کہ پختون غیرتمند بن کر کُچھ احساس پیدا کریں اپنے آپ میں اِن چیزوں کسے حوالے سے۔

    جواب دیں
  16. Riaz Khan

    پاکستان میں پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک اور اِن کی بے عزّتی کبھی بند نہیں ھوگی۔ اِن تمام باتوں کا حل یہ ھے کہ پختون قوم پاکستان سے آزادی کی تحریک شروع کردیں۔ پاکستانی حکومت اور فوج نے پختونوں کو سوائے تباھی اور بربادی کے کُچھ بھی نہیں دیا۔ ساتھ ھی ساتھ سماجی سطح پر پختونوں کے ساتھ ھر جگہ نفرت کیا جاتا ھے۔ اُن کو حقیر سمجھا جاتا ھے۔ اُن کا مذاق اُڑایا جاتا ھے۔ اب وقت آگیا ھے کہ پختون قوم پاکستان سے اپنا ناطہ ھمیشہ کے لیئے چھوڑ دیں۔

    جواب دیں

Leave a Reply

%d bloggers like this: