پاکستان بھر کے مختلف سکولوں میں19 فروری کو شہری دفاع، ابتدائی طبی امداد اور حملے کی صورت میں حفاظتی اقدامات کی تربیت دی گئی۔ تربیت کے دوران شہری دفاع اور فوری امداد فراہم کرنے والے اداروں نے طلبہ، اساتذہ اور عملے کو دہشت گرد حملے کی صورت میں زخمیوں کی امداد، عمارت خالی کرنے اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی مدد کرنے کی تربیت دی۔کراچی میں سندھ پولیس کے زیراہتمام رزاق آباد کے تربیتی مرکز میں طلبہ کے سامنےدھماکہ خیز مواد کی نشاندہی اور اسے ناکارہ بنانے کی مشق کی اور دہشت گرد حملے کی صورت میں حفاظتی تدابیر کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔ پنجاب حکومت کی خصوصی ہدایت پر ایمرجنسی 1122 کے عملہ نے سیکیورٹی اداروں کی مدد سے طلبہ کو تربیت فراہم کی۔
سماجی علوم کے ماہرین نے طلبہ کو شہری دفاع اور ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کی تربیت دینے کا خیر مقدم کیا تاہم ہتھیار چلانے سکھانے کی مخالفت کی ہے”عدم تحفظ اور عسکریت پسندی کاسامنا کرنے والے معاشرے میں بچوں کو ہتھیار چلانا سکھانا حماقت ہے۔ آپ بچوں کو ہتھیاروں سے دور کرنا چاہتے ہیں تو انہیں قانون کی مدد کرنا سکھانا ہوگا نہ کہ ہتھیار چلانا۔”سماجی علوم کی استاد رخشندہ جبیں نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ طلبہ کو دی جانے والی تربیت وقتی طور پر تو فائدہ مند ہے تاہم دوررس تبدیلیوں کی ضرورت ہے،”حکومت نے وقتی حفاظت کا انتظام تو کیا ہے لیکن تاحال نصاب اور نظام تعلیم میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے موثر تبدیلیاں نہیں کی گئیں۔ ” تربیت میں شریک طلبہ نے شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

Leave a Reply