Laaltain

پانچ پاکستانی مغالطے

24 ستمبر، 2014
Picture of فہد اریب

فہد اریب

پاکستانی کرہ ارض کی وہ نادر مخلوق ہیں جو فرعونی، طاغوتی ،یہودا ور نصرانی سازشوں کا شکار ہونے کے باوجودان سازشوں کو نہ صرف بروقت بے نقاب کرتی ہے بلکہ عمرو عیار کی طلسمی زنبیل اورہامون جادوگر کی جادوئی چھڑی کے ذریعے ماضی، حال اور مستقبل کی غیر معمولی حرکات و سکنات کے اسرارورموز سے بھی واقف ہے۔ پاکستانیوں کے ہاں ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا اورہرناکامی کے پیچھے خفیہ بیرونی ہاتھ ہوتا ہے۔ ایسی ہی چندازلی صداقتوں کی کشید کاری پیشِ خدمت ہے:

 

مغالطہ نمبر 1:جو کرا رہا ہے، امریکہ کرا رہاہے
اس مغالطے کے شکار افراد ہرماورائے عقل شے،واقعے اور حادثے کے تانے بانے امریکہ سے جوڑتےہیں۔مثلاً اگر کسی سازش شناس سے پوچھا جائے کہ 11/9 کس نے کروایا؟تو جواب ملے گا “جی امریکہ نے۔” اور اگر پوچھا جائے کہ کیوں تو پتہ چلے گا تاکہ افغانستان میں طالبان کے زیرتسلط ابھرتی ہوئی معاشی، سیاسی،اقتصادی، معاشرتی، روحانی اور ایمانی طاقت کا قلع قمع کیا جاسکے اور ان علاقوں کے وسائل کو لوٹ کر دنیا پر اپنا قبضہ جمایا جاسکے۔ان مغالطہ آشنا دنشوران کی باتوں سے تو محسوس ہوتا ہے جیسے طالبان دورمیں افغان علاقوں میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی تھیں،چین و ہند سے عوام الناس اعلٰی تعلیم، علاج اور روزگارکی خاطر کابل جایا کرتے تھے۔ اس زمانے میں افغان قوم ایسے جید سائنس دان، سکالرز، کھلاڑی اور لیڈرز پیدا کررہی تھی جن کے لیے نوبل انعامات اور اولمپک تمغوں کی کمی پڑ گئی تھی اور اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے بعد افغانی لیڈرز کے ساتھ تصویر کِھچوانے کے لیے طویل قطار میں لگ کر انتظار کرنا پڑتا تھا۔
سازشیں دریافت کرنے والوں کے نزدیک دہشت گردوں کے خلاف جنگ افغان اور عراق معدنی ذخائر پر قبضہ کی جنگ ہے۔لیکن اگر سوال کیا جائے کہ امریکہ جس کے اپنے تیل کے اربوں بیرل کے ذخائرہیں اورسعودی و خلیجی ریاستوں سے نہایت “برادرانہ ” تعلقات ہیں وہ ایسا کیوں کرے گا؟تو جواب ہوتا ہے ” آپ نہیں سمجھیں گے امریکہ ایسے ہی خفیہ مقاصد کی خاطرعالم اسلام کو پارہ پارہ کرنا چاہتا ہے۔”
2005 کے زلزلہ کے بار ے میں بھی سازشی ماہرین کے مطابق یہ زلزلہ زمین کی پرتوں کے ہلنے کی بجائےامریکی ریاست ایریزونا میں قائم ایک جدید ترین لیبارٹری سے ارتعاش اورہائی فریکوئنسی لہریں پاکستانی علاقوں میں بھیجنے کے قائل ہیں، جن کے نتیجے میں یہاں زلزلے اور سیلاب آتے ہیں۔ اس “سائنسی تحقیق” کا ماخذ علامہ اوریا اور مولانا زید صاحب کی سنڈے میگزین میں چھپنے والی تحقیقی رپورٹیں ہوتی ہیں ۔

 

سازشی مفروضوں پر یقین کرنے والوں کے مطابق ملالہ کا جرم تھا کہ وہ کم عمر ہے، اسلامی شعائر کا مذاق اڑاتی ہے اور اوبامہ کو اپنا ہیرو گردانتی ہے۔یہ صاحبان یہ بھول گئے کہ ملالہ شال اوڑھ کر پہلی وحی “اقراء” کا نعرہ بلند کرتی ہے اور علم و قلم کو مؤثر ہتھیار قرار دیتی ہے۔
مغالطہ نمبر 2: ڈرون حملوں کی وجہ سے خودکش حملے ہوتے ہیں
یہ وہ طلسمی دلیل ہے جوہر مدرسہ، منبر، کالم اور سیاسی بیان میں یہ جانے بغیر دہرائی جا چکی ہے کہ پاکستان میں پہلا خود کش حملہ نومبر 1995 میں ہوا تھا جبکہ پہلا ڈرون حملہ اکتوبر 2004 میں۔یہ پہلے انڈہ یا مرغی والا کھیل نہیں بلکہ تلخ حقیقت ہے۔ سازشی مفروضوں کے پیروکاران کے مطابق جب کوئی بندہ اپنوں کو ناحق مرتے دیکھتا ہے تو اس کی رگوں میں انتقامی خون دوڑنا شروع کر دیتا ہے اور وہ مر مٹنے پر اتر آتا ہے جس کی وجہ سے خود کش حملہ شروع ہو جاتے ہیں۔ لیکن خود کش حملوں میں مارے جانے والےمعصوم اور بے گناہ لوگوں کے ورثاء شاید” غیرت مند” نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ انتقام کی بجائے دھشت گرد اور شرپسند عناصر کی مذمتاور احتجاج پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔
ڈرون مخالف سازشی پنڈتوں کے مطابق اس گورکھ دھندے میں ہر طالبان مخالف”لبرل فاشسٹ” ڈرون حملوں میں مرنے والے معصوم لوگوں سے ہمدردی نہیں رکھتا جبکہ قومی اور عالمی میڈیا بھی ان حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔لیکن یہ نام نہاد حامیان مذاکرات و طالبان ان حملوں میں مارے جانے والے معصوم افراد کے حق میں کئے جانے والے “لبرل فاشسٹ” احتجاجی مظاہروں کو یکسر فراموش کر دیتے ہیں۔ اگرچہ ڈرون حملے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے معیارات کی خلاف ورزی قرار دیے جا سکتے ہیں لیکن یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ ڈرون حملوں ہی کی وجہ سے دھشت گردوں کی کمر ٹوٹی ہےاور حکیم اللہ محسود، ولی الرحمان، مولوی نذیر، نیک محمد، بیت اللہ محسود، عمر حقانی جیسےمنکران آئین اور دھشت گردی میں ملوث لا تعداد طالبان لیڈرز اور القائدہ ارکان ڈرون حملوں کی بدولت ہی جہنم واصل ہوئے ہیں۔

 

مغالطہ نمبر3: ملالہ فراڈ اوریہود و نصاریٰ کی ایجنٹ ہے
سازشان مشرق کے مطابق ایک بارہ سالہ لڑکی صرف بی بی سی کی ویب سائٹ پر بلاگ لکھ کر اور محض سولہ برس کی عمر میں نوبل انعام کے لئے نامزد ہو کر مقبولیت کے کے۔ٹو۔ کو ایسے سر کرتی ہے کہ امریکہ کا صدر بھی اس سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے کے لیے ترستا ہے یہ سب فراڈ نہیں تو کیا ہے۔نجانے کم سن محمد بن قاسم کے برصغیر پر حملہ آور ہونے پر شادیانے بجانے والوں کو ملالہ یوسف زئی کی کم عمری میں دانش اور حکمت بھری باتیں کیوں ہضم نہیں ہوتیں؟
یوں تو بیشتر سازشان پاک دامن و پارسا کی نظر میں پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اورہر پاکستانی امت مسلمہ کا ہر اول دستہ ہے لیکن یہ امت “نصابی کتب” اور رکشوں کی ” اشتہاری کمر” کے علاوہ کہاں پائی جاتی ہے اور کیا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔
ملالہ پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کی خبر آنے تک ملالہ پر طالبان کا حملہ محض فراڈ تھا۔ کسی کو اس کے سر پر بندھی پٹیوں پر اعتراض تھا تو کوئی سوات کے مقامی ہسپتال سے لے کرفوجی اور برطانوی ڈاکٹروں تک کو محض اداکار سمجھ رہا تھا۔میڈیکل رپورٹس سے لے کر ملالہ کی صحت یابی تک الزامات اور شکوک و شبہات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ تھاجیسے کسی دوسرے سیارے کی ہوائی مخلوق یا اڑن طشتریوں کا معاملہ ہو ۔ان لوگوں کے خیال میں حملہ سے لے کر ملالہ کی عالمی پذیرائی تک سب کچھ محض اسلام اور طالبان کو بدنام کرنے کی سازش تھی۔یہود، ہنود اور نصاریٰ سب ہی آپس میں ملے ہوئے تھے اور ملالہ کو اسلام مخالف سرگرمیوں میں استعمال کرنے کی کوشش کررہے تھے۔سازشی مفروضوں پر یقین کرنے والوں کے مطابق ملالہ کا جرم تھا کہ وہ کم عمر ہے، اسلامی شعائر کا مذاق اڑاتی ہے اور اوبامہ کو اپنا ہیرو گردانتی ہے۔یہ صاحبان یہ بھول گئے کہ ملالہ شال اوڑھ کر پہلی وحی “اقراء” کا نعرہ بلند کرتی ہے اور علم و قلم کو مؤثر ہتھیار قرار دیتی ہے۔ملالہ کی جانب سے اوبامہ کی ستائش پر معترض افراد یہ بھی یاد نہیں رکھتے پاکستان میں تحریک انصاف نے اوبامہ کے انتخابی نعرہ “تبدیلی” کو چرایا ہے۔ مگر عمران اور تحریک انصاف پر تنقید جیو کا پروپیگنڈاہے اور میر شکیل الرحمن کا ایجنٹ ہونے کے مترادف ہے۔کیوں کہ “امریکہ کا جو یار ہے، غدار ہے، غدار ہے” اس لئے ملالہ بھی غدار ہے۔

 

مغالطہ نمبر 4: جمہوریت حرام اور خلافت حلال اور حکم شریعت ہے
جمہوریت چھوڑ خلافت لا جیسے نعروں پر یقن رکھنے والوں کے مطابق جمہوریت دراصل اسلام کے سیاسی اور معاشرتی نظام کو سبوتاژ کرنے کا حربہ ہے اور سرطان کی طرح آہستہ آہستہ مسلم ممالک میں سرایت کرتا جارہا ہے۔ ان کے مطابق جمہوریت کی ناکامی اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر موجودلوگوں سے ہی ظاہر ہے۔مگر یہ اصحاب یہ بتانے میں ناکام ہیں کہ یہ کون سی خلافت کی بات کر رہے ہیں،آیا وہ جو سعودی عرب میں نافذہے یا داعش اور بوکوحرام کی اعلان کردہ ہے۔
اس مغالطہ کو تسلیم کرنے والے اکثر خلافت راشدہ کو اپنانے اور اسلامی فلاحی ریاست کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ خلافت راشدہ جیسا مثالی نمونہ تھا آج کے دور میں قابل عمل نہیں رہا۔ اس زمانے کے قبائلی معاشرے کے برعکس آج حکمران کے انتخاب کاآئینی نظام ضروری ہے اور آج کے پیچیدہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی نظام میں سادہ قبائلی روایات کے تحت حکومت نہیں چلائی جا سکتی۔ خلافت کے ملوکیت میں بدل جانے کے باعث مسلمان آج باقی دنیا سے کئی صدی پیچھےہیں۔مگر ان لوگوں کے نزدیک شرعی نظام کا نفاذ ہی تمام مسائل کا حل ہے اور پاکستان بنا ہی اس لئے تھا کہ یہاں اسلام نافذ کیا جائے۔ ایسے تمام افراد جو اسلام کی اس سیاسی تشریح سے اختلاف کریں وہ یقیناً مرتد اور قابل گردن زدنی ہیں۔

 

مغالطہ نمبر5: پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اورہر پاکستانی امت مسلمہ کا بےباک سپاہی ہے
یوں تو بیشتر سازشان پاک دامن و پارسا کی نظر میں پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اورہر پاکستانی امت مسلمہ کا ہر اول دستہ ہے لیکن یہ امت “نصابی کتب” اور رکشوں کی ” اشتہاری کمر” کے علاوہ کہاں پائی جاتی ہے اور کیا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔گو کہ امت کا کوئی ٹھوس وجود نہیں لیکن تمام مسلم ممالک بھائی بھائی ہیں اور “اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے جو کانٹا کابل میں تو ہندوستاں کا ہر زرہ بے تاب ہو جائے” جیسے اشعار کے ذریعہ اسے ثابت کرنے کی بھر پور کوشش کی جاتی ہے۔ایک دین ، ایک قرآن اور ایک نبی کے باوجود امت و ملت کا ہر داعی سلفی، وہابی،شیعہ،بریلوی اور دیوبندی ہے اور مسلسل ایک دوسرے کے خون سے امت کی وحدت کو ثابت کر رہا ہے۔
عجب تو یہ ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری صرف یورپ، چین اور روس سے آتی ہے، شاہراہیں اور بندرگاہیں “کفریہ ریاست آف چائنہ ” جبکہ امداد “یہود ونصاری اسٹیٹ آف امریکہ” سے ملتی ہے جبکہ کہ امت کے دو دھڑوں کے امام ایران اور سعودی عرب پاکستان میں ان مدارس کی سرپرستی کرتے ہیں جو فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو فروغ دیتے ہیں۔ مگر مدارس پر تنقید کرنے والا لادین اور مرتد قرار دیے جانے پر کسی فتوے کی زد میں کب آجائے یہ کون جانتا ہے؟

5 Responses

  1. no 1 k liye ti itna hi khaon ga wait karna mery bhai,
    2. me ye to bta diya k pehla khudkash 1995 me howa. magr ye statistic b share kren after n before drone attack k graph and ratio.
    4. khalifat aaj q nafizul amal nahi hay, nauzo billah kiya allah ka banya howa nizam perfect nhi tha, islam aaj b itna hi peractical hay jitna aaj say 1400 years pehlay tha

  2. بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔ پاکستانیوں کو یہ لولی پاپ تھما دیے گئے ہیں، چوستے چوستے مرتے رہیں گے لیکن آنکھیں نہیں کھولیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

5 Responses

  1. no 1 k liye ti itna hi khaon ga wait karna mery bhai,
    2. me ye to bta diya k pehla khudkash 1995 me howa. magr ye statistic b share kren after n before drone attack k graph and ratio.
    4. khalifat aaj q nafizul amal nahi hay, nauzo billah kiya allah ka banya howa nizam perfect nhi tha, islam aaj b itna hi peractical hay jitna aaj say 1400 years pehlay tha

  2. بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔ پاکستانیوں کو یہ لولی پاپ تھما دیے گئے ہیں، چوستے چوستے مرتے رہیں گے لیکن آنکھیں نہیں کھولیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *