[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
ہم بارانی لوگ ہیں
[/vc_column_text][vc_column_text]
ہم بارانی لوگ ہیں
وہ نہیں جانتے
ہم اپنے اونچے نیچے کھیتوں، ڈِھلمِل موسموں
وہ نہیں جانتے
ہم اپنے اونچے نیچے کھیتوں، ڈِھلمِل موسموں
اور جھاڑیوں بھرے قبرستانوں کو کبھی نہیں چھوڑتے
اور جڑی بوٹیوں کی طرح
فصل در فصل اگتے رہتے ہیں
وہ ہمیں تلف کرنے کے لیے
نت نئے اسپرے چھڑکتے ہیں
ہم پھر اگ آتے ہیں
ہم پر خس و خاشاک مارنے والے
کیمیاوی زہر اثر نہیں کرتے
ہم جہاں جاتے ہیں
اپنی مٹی، اپنی ہریالی ساتھ رکھتے ہیں
وہ ہمیں تلف کرنے کے لیے
نت نئے اسپرے چھڑکتے ہیں
ہم پھر اگ آتے ہیں
ہم پر خس و خاشاک مارنے والے
کیمیاوی زہر اثر نہیں کرتے
ہم جہاں جاتے ہیں
اپنی مٹی، اپنی ہریالی ساتھ رکھتے ہیں
ہم بارانی لوگ ہیں
وہ نہیں جانتے
شہروں میں رہتے ہوئے بھی
ہماری آب و ہوا میں کیکر کے پھولوں کی خوشبو بسی ہوتی ہے
اور ہمارے سروں پر سدا شیشم کی چھاؤں رہتی ہے
ہم دھوپ اور تیز بارش سے نہیں ڈرتے
ہم ایک نہیں دو نہیں
ہماری پشت پر پورا دِہ ہوتا ہے
وہ کبھی نہیں جان پائیں گے
ہمارے دروازے اونچے، صحن کھلے، برآمدے لمبے
دل بڑے اور جسم کھردرے کیوں ہوتے ہیں
ہم آبادیوں میں گم ہوتے ہوئے راستے ہیں
اور شاملات کے رقبے ہیں
ان کے کمپیوٹر ہماری شناخت نہیں کر پائیں گے
ہم درختوں، چرا گاہوں اور جولائی کے بادلوں جیسے ہیں
ہمارا کُھرا پانے کے لیے
انہیں زمین و آسماں کی خانہ شماری کرنی پڑے گی
وہ نہیں جانتے
شہروں میں رہتے ہوئے بھی
ہماری آب و ہوا میں کیکر کے پھولوں کی خوشبو بسی ہوتی ہے
اور ہمارے سروں پر سدا شیشم کی چھاؤں رہتی ہے
ہم دھوپ اور تیز بارش سے نہیں ڈرتے
ہم ایک نہیں دو نہیں
ہماری پشت پر پورا دِہ ہوتا ہے
وہ کبھی نہیں جان پائیں گے
ہمارے دروازے اونچے، صحن کھلے، برآمدے لمبے
دل بڑے اور جسم کھردرے کیوں ہوتے ہیں
ہم آبادیوں میں گم ہوتے ہوئے راستے ہیں
اور شاملات کے رقبے ہیں
ان کے کمپیوٹر ہماری شناخت نہیں کر پائیں گے
ہم درختوں، چرا گاہوں اور جولائی کے بادلوں جیسے ہیں
ہمارا کُھرا پانے کے لیے
انہیں زمین و آسماں کی خانہ شماری کرنی پڑے گی
ہم بارانی لوگ ہیں
ہم جانتے ہیں
وہ ہمیں کاغذوں کی مار ماریں گے
رپٹوں اور مِسلوں میں گھسیٹیں گے
اور ہماری نامعلوم بے ضرر حرکات و سکنات پر ٹیکس لگا دیں گے
ہمیں دفتروں، تھانوں، کچہریوں کے پھیرے لگوا لگوا کر
ایک دن داخل دفتر کر دیں گے
لیکن وہ نہیں جانتے
ہم بارانی لوگ ہیں
اگنا اور پھیلنا ہماری مجبوری ہے
ہم ان کے روزنامچوں سے نکل کر
گھر گھر، گلی گلی، شہر شہر پھیل جائیں گے
فلک بوس عمارتوں کے لیے
ہموار کی گئی زمینوں پر
قبروں کی طرح اُگ آئیں گے!!
ہم جانتے ہیں
وہ ہمیں کاغذوں کی مار ماریں گے
رپٹوں اور مِسلوں میں گھسیٹیں گے
اور ہماری نامعلوم بے ضرر حرکات و سکنات پر ٹیکس لگا دیں گے
ہمیں دفتروں، تھانوں، کچہریوں کے پھیرے لگوا لگوا کر
ایک دن داخل دفتر کر دیں گے
لیکن وہ نہیں جانتے
ہم بارانی لوگ ہیں
اگنا اور پھیلنا ہماری مجبوری ہے
ہم ان کے روزنامچوں سے نکل کر
گھر گھر، گلی گلی، شہر شہر پھیل جائیں گے
فلک بوس عمارتوں کے لیے
ہموار کی گئی زمینوں پر
قبروں کی طرح اُگ آئیں گے!!
Image: Liu Jin’an
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]